ہارپ (انگریزی: high frequency active auroral research program) جس کو مختصراً HAARP کہا جاتا ہے، آئونی کرہ سے متعلق ایک تحقیقی پروگرام ہے جس میں مشترکہ طور پر امریکی فضائیہ، امریکی بحریہ، جامعہ الاسکا اور ڈارپا سرمایہ فراہم کر رہے ہیں۔
اس پروگرام کا مقصد کرۂ ہوا کا سب سے بالائی حصہ آئونی کرہ کا تحلیلی و تجزیاتی مطالعہ اور کرہ آئونی طرزیات کی صلاحیت کی تحقیق کرنا ہے تاکہ لاسلکی اطلاعات و ابلاغیات اور مواصلاتی کارکردگی اور نگرانی میں بہتری لائی جاسکے۔
یہ پروگرام ایک قطب شمالی ادارہ ہارپ ریسرچ اسٹیشن کے زیر انتظام مکمل کیا جارہا ہے۔ یہ ادارہ امریکی صوبہ الاسکا کے علاقہ گاکونا سے قریب ایک جگہ پر واقع ہے جو امریکی فضائیہ کی ملکیت ہے۔
ہارپ ریسرچ اسٹیشن میں سب سے اہم آلہ کرہ آئونی تحقیقی آلہ (انگریزی: ionospheric research instrument) ہے۔ یہ ایک طاقتور ترین برقناطیسی تعددات کو نشر کرنے والے ترسیلہ (transmitter) کی صلاحیت کا حامل آلہ ہے جس میں 180 محاسات (antennas) موجود ہے۔ اس آلہ کو کرہ آئونی کے کسی محدود خطہ کو عارضی طور پر ظاہر و فعال کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ہارپ اسٹیشن پر کام کا آغاز 1993ء میں ہوا۔ اور موجودہ کرہ آئونی آلہ کی تکمیل 2007ء میں ہوئی۔ اس کام میں ہارپ کا سب سے بڑا ٹھیکیڈار ایک برطانوی ادارہ BAE Systems تھا۔
بعض قدرتی آفات کے حوالہ سے ہارپ کے متعلق نظریہ سازش بھی فروغ پا رہا ہے۔ بعض سائنسدانوں کے خیال میں ہارپ پروگرام سازشی نظریہ سازوں کے لیے ایک پر کشش ہدف ثابت ہورہا ہے۔ کیونکہ ایک کمپیوٹر سائنسداں کے مطابق سائنس سے ناواقف افراد کو اس کا مقصد انتہائی پراسرار نظر آتا ہے۔
بشکریہ: ویکیپیڈیا
No comments:
Post a Comment