HOME

Showing posts with label Information Technology. Show all posts
Showing posts with label Information Technology. Show all posts

Wednesday 5 August 2020

Mobile Fingerprint Lock




انگلیوں کے نشانات آپ کے فون کو محفوظ کرنے کا ایک برا طریقہ ہے
اگر کسی بڑے ٹکن جماعت کو "سرخ چہرہ" کہنے کے لئے کبھی مناسب وقت نکلا ہو تو ، یہ اب ممکن ہے۔ گذشتہ روز جاری کردہ ایک نچلے بیان میں ، سام سنگ نے تسلیم کیا ، کچھ واضح معاملات اور اسکرین پروٹیکٹر کو گلیکسی ایس 10 ، گلیکسی 10 پلس ، گلیکسی ایس 10 5 جی ، گلیکسی نوٹ 10 ، اور گلیکسی نوٹ 10 پلس پر فنگر پرنٹ سینسروں کو نظرانداز کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
https://www.androidauthority.com/samsung-galaxy-s10-fingerprint-flaw-1042635/
آپ کو تھری ڈی پرنٹر ، انتہائی اعلی مزاحمتی کیمرا ، لیٹیکس سانچوں ، یا کسی پوشاک اور خنجر کی بکواس کی ضرورت نہیں ہے۔ فون کا ایک گندا سا سستا کیس ، آپ کو کسی کے سیمسنگ فلیگ شپ کو غیر مقفل کرنے کے لئے درکار ہے۔
اس بڑے پیمانے پر اعتماد کو توڑنا مشکل ہے ، اور یہ سمجھنا بھی مشکل ہے کہ سام سنگ اب تک صارفین سے معافی مانگنے میں کیوں ناکام رہا ہے۔ پھر بھی ، یہ شرمناک حادثہ چیزوں کی اسکیم میں حیرت انگیز نہیں ہے۔
سچ یہ ہے کہ ، فنگر پرنٹ اور بائیو میٹرک تصدیق کے دیگر طریقے غلط ہیں۔ اگر آپ واقعی میں موبائل سیکیورٹی کی پرواہ کرتے ہیں تو آپ ان پر انحصار نہیں کرنا چاہئے۔ پن اور پاس ورڈ زیادہ محفوظ ہیں ، اگرچہ تصدیق کے کم آسان طریقے۔
بہت ساری وجوہات ہیں کہ کیوں کہ پرانے زمانے کا پاس ورڈ فنگر پرنٹ کے قارئین ، چہرے کے سکینروں ، یا ریٹنا / ایرس سکینرز پر افضل ہے۔

ایک کے لئے ، کسی کو اپنے فنگر پرنٹ یا چہرے سے اپنے آلے کو انلاک کرنے پر مجبور کرنا آسان ہے اس سے عام طور پر یہ کہ وہ پاس ورڈ یا پن ظاہر کرنے پر مجبور کریں۔ لوگوں کو ان کے آلے کو بھی غیر مقفل کرنے کی طرف راغب کرنا بہت آسان ہے - بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ سوتے ہوئے آلہ کو ان کے سامنے رکھنا ہوتا ہے (صرف گوگل پکسل 4 جائزہ لینے والوں سے پوچھیں)۔
قانونی مضمرات بھی ہیں۔ کچھ حلقوں میں ، آپ کو خود سے زیادتی کے خلاف تحفظات کی وجہ سے پاس ورڈ فراہم کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے ، لیکن آپ کو کسی سینسر کو چھونے یا آپ کے فون کو دیکھنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے ، جس طرح آپ کو ڈی این اے کا نمونہ فراہم کرنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے۔ اب تک ، اس مسئلے میں شامل رہنے والے لوگوں کی تعداد نسبتا کم ہے ، لیکن ایسی جائز وجوہات ہیں جن سے آپ حکام کو اپنے آلے تک رسائی دینے سے گریز کرنا چاہتے ہیں۔

پھر سینسرز اور اسکینرز کو "ہیک کیے جانے" کے متعدد طریقوں کا مسئلہ ہے۔ بعض اوقات اس میں مہنگے سامان اور پرعزم حملہ آور کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسرے معاملات میں ، مالک کی تصویر یا ایک سادہ سلیکون کیس چال کو انجام دے گا۔

آپ بحث کرسکتے ہیں کہ فنگر پرنٹ اور چہرے کے اسکینر 99٪ صارفین کے لیے کافی اچھے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ ، زیادہ تر لوگوں کو کبھی بھی حکام کو اپنے پیغامات کے ذریعہ افواہوں کے بارے میں یا کسی شرمناک اداروں کے ذریعہ اپنے فیس بک پروفائل سے فنگر پرنٹس چوری کرنے کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ بات بھی درست ہے کہ بایومیٹرک سینسرز نے لاکھوں صارفین کی سیکیورٹی میں بہتری لائی ہے ، ورنہ ، جب بھی وہ اپنے فون کو غیر مقفل کرتے ہیں تو ہر وقت پن ٹائپ کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرسکتے ہیں۔
لیکن ہر وقت خطرہ بلند ہوتا جارہا ہے۔ اب ہم اپنے بینک اکاؤنٹس کو غیر مقفل کرنے ، اسٹورز میں ادائیگیوں کو مجاز کرنے ، اور لاسٹ پاس جیسے پاس ورڈ لاکرس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اپنے چہروں اور فنگر پرنٹس کا استعمال کرتے ہیں۔ ابھی کے لئے ، اس کا مطلب آپ کی ڈیجیٹل شناخت ہے۔ کچھ سالوں میں ، اسمارٹ فونز آپ کی شناخت ، آن لائن اور حقیقی زندگی دونوں میں ہوں گے۔

آخر میں ، پاس ورڈز کو بائیو میٹرک تصدیق کے طریقوں سے ایک اور بڑا فائدہ ہوتا ہے: وہ ڈسپوز ایبل ہوتے ہیں۔ آپ ہمیشہ اپنا پن یا پاس ورڈ تبدیل کرسکتے ہیں ، لیکن جب آپ کے غیر منقول جسمانی خصائات لیک ہوجائیں تو کیا ہوتا ہے؟ آپ اپنے فنگر پرنٹ یا ریٹنا کو کس طرح اپ ڈیٹ کرتے ہیں؟

تم کیا کر سکتے ہو
اگر آپ اسمارٹ فون سیکیورٹی کے بارے میں پریشان ہیں تو ، آپ اپنی حفاظت کے ل a کچھ آسان چیزیں کرسکتے ہیں:

ایک محفوظ توثیق کا طریقہ (پن یا پاس ورڈ) چنیں ، لیکن سست نہ بنیں: جتنے زیادہ حروف آپ استعمال کریں گے ، وہ محفوظ تر ہو گا۔
پیٹرن تالے سے پرہیز کریں۔ ان کی جاسوسی کرنا آسان ہے ، اور اچھے پن یا پاس ورڈ سے کم محفوظ ہے۔
اسمارٹ لاک جیسی خصوصیات کو غیر فعال کریں جو مخصوص علاقوں میں یا بلوٹوتھ ڈیوائس سے منسلک ہونے پر آلہ کو کھلا رکھتا ہے۔
چہرے کے انلاک کرنے کے مختلف طریقوں کے درمیان فرق کو سمجھیں - جو آپ کے چہرے کو اسکین کرنے کے لیے لیزر یا انفراریڈ کا استعمال کرتے ہیں وہ سامنے والے کیمرہ پر انحصار کرنے والوں سے زیادہ محفوظ ہیں۔
لاک ڈاؤن سہولت کو فعال کریں ، جو انڈرائیڈ پائی اور اس کے بعد دستیاب ہیں۔ اس سے آپ کو PIN یا پاس ورڈ کے علاوہ انلاک کرنے والے تمام طریقوں کو فوری طور پر غیر فعال کرنے کا اختیار مل جاتا ہے۔
اپنی مخصوص فون کی سکیورٹی خصوصیات سے اپنے آپ کو واقف کرو۔ کچھ آلات ایسے اختیارات پیش کرتے ہیں جیسے مخصوص فنگر پرنٹ کے پیچھے کچھ مخصوص ایپس یا مواد چھپانے کی صلاحیت۔
معروف مینوفیکچروں سے ایسے آلات خریدیں جن میں باقاعدگی سے سیکیورٹی اور سسٹم اپ ڈیٹ ملنے کا زیادہ امکان ہے۔
عام طور پر ، بنیادی سیکورٹی حفظان صحت پر عمل کریں۔ کسی کو آپ کے آلے تک جسمانی رسائی حاصل کرنے کے مقابلے میں دور سے ہیک ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
آپ کا مطلوبہ فون لاک کرنے کا طریقہ کیا ہے؟



Thursday 25 June 2020

کوکیز کیا ہیں؟


کوکیز کیا ہیں؟

کوکیز کیا ہیں؟

تحریر: دانش بیگ 

کوکیز کا نام انٹرنیٹ کی دنیا میں بہت زیادہ استمعال ہوتا ہے اور ہم سب ہر وقت ان کا استمال کر رہے ہوتے ہیں۔
آج ہم جاننے کی کوشش کریں گے کہ کوکیز کیا ہیں اور ان کا استعمال کیا ہے اور یہ کس طرح سیکیورٹی رسک بن سکتا ہے۔
کوکیز جنہیں ایچ ٹی ٹی پی کوکیز ویب کوکیز انٹرنیٹ کوکیز اور براؤزر کوکیز بھی کہا جاتا ہے ڈیٹا کے چھوٹے چھوٹے پیکٹس پر مشتمل ہوتی ہیں جو کہ کسی ویب سائٹ کی طرف سے بھیجی جاتی ہیں اور استمعال کرنے والے کے ویب براؤزر کے ذریعے اس کے کمپیوٹر میں سٹور کی جاتی ہیں۔
کوکیز ویب سائٹس کے لئے یوزر کا ڈیٹا یاد رکھنے کے با اعتماد ذریعے کے طور پر ڈیزائن کی گئی تھیں۔جیسا کہ آپ کسی ویب سائٹ پہ جا کہ کچھ چیزیں خریدتے ہیں تو وہ ویب سائٹ کوکیز کے ذریعے یہ یاد رکھے گی کہ آپ نے کون سی چیزیں خریدی تھیں اور آپ کی پسند کو بھی کوکیز کے ذریعے یاد رکھا جائے گا اور اگلی دفعہ آپ کی دلچسپی کی چیزیں پہلے دکھائی جائیں گی۔
اس کے علاؤہ آپ کی براؤزنگ ایکٹیویٹی کو بھی کوکیز ہی کے ذریعے یاد رکھا جاتا ہے۔
کوکیز آپ کی پرسنل انفارمیشن جیسا کہ آپ کے  پاس ورڈز آپ کا ایڈریس آپ کا کریڈٹ کارڈ نمبر وغیرہ جو آپ کسی ویب سائٹ پہ لکھتے ہیں کو بھی یاد رکھتی ہیں
ویب سرور authentication cookies کے ذریعے پتا لگاتے ہیں کہ یوزر لاگڈ ان ہے یا نہیں اور اگر لاگڈ ان ہے تو کس اکاؤنٹ سے ہے اور پھر اسی لحاظ سے یوزر کو مخصوص کانٹنٹس فراہم کئے جاتے ییں۔
ایک کوکی کی سیکیورٹی ویب سائٹ کی سیکیورٹی اور براؤزر کی سیکیورٹی کے علاؤہ اس بات پہ بھی منحصر ہوتی ہے کہ کوکی encrypted ہے یا نہیں۔
کوکیز کے سیکیورٹی خطرات کے باعث یہ عین ممکن ہے کہ ایک ہیکر کسی کوکی کے ذریعے یوزر کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لے یا یوزر کی معلومات کو استعمال کر کے اس کے کوائف سے  ویب سائٹ تک رسائی حاصل کر لے۔
ٹریکنگ کوکیز اور خصوصاً تھرڈ پارٹی ٹریکنگ کوکیز کی مدد سے لمبے عرصے تک یوزر کی براؤزنگ ہسٹری اور اس کے ڈیٹا کو ٹریک کیا جا سکتا ہے اس حوالے سے امریکہ اور یورپی یونین میں 2011 میں قانون سازی کی گئی۔ اب یورپی قانون کے تحت کوئی بھی ویب سائٹ یورپی یونین کے ممبر ممالک سے تعلق رکھنے والے یوزرز کی اجازت کے بغیر ان کی ڈیوائس پہ غیر ضروری کوکیز سیو نہیں کر سکتی۔
اس کے علاؤہ جب آپ وائی فائی استعمال کرتے ہیں تو وائی فائی سروس پرووائیڈر بھی آپ کی کوکیز کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتا یے۔
اس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ وائی فائی استمعال کرتے ہوئے اپنے براؤزر کو Incognito mode  میں استمعال کریں۔ 
کوکیز کے بہت سارے فایدے ہیں لیکن سیکیورٹی رسکس کی وجہ سے بعض اوقات ان کا استمال نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے اس لئے
جب کوئی ویب سائٹ آپ سے کوکیز استعمال کرنے کی اجازت مانگے تو سوچ سمجھ کے ہی الاؤ کیا کریں۔

تمام براؤزر کوکیز کا استعمال ان ایبل یا ڈس ایبل کرنے کا آپشن فراہم کرتے ہیں۔ 
آپ اپنے براؤزر کی سیٹنگ میں جا کر کوکیز کا استعمال کنٹرول کر سکتے ہیں۔
کوکیز کے استمعال میں سیکیورٹی کا سب سے 
بڑا رسک تھرڈ پارٹی کوکیز ہیں۔
یہ وہ کوکیز ہیں جن کا ڈومین ایڈریس بار میں شو ہونے والے ڈومین سے مختلف ہوتا ہے اور ایسی کوکیز تب ظاہر ہوتی ہیں جب کوئی ویب سائٹ کسی بیرونی ذریعے سے کوئی مواد شو کرتی ہے مثال کے طور پر بینر ایڈورٹائزمنٹ۔
تھرڈ پارٹی کوکیز یوزر کا ڈیٹا ٹریک ہونے کا خطرہ پیدا کرتی ہیں اور زیادہ تر ایڈورٹائزرز تھرڈ پارٹی کوکیز کا ہی استعمال کرتے ہیں اس لئے اپنے براؤزر کا ایڈ بلاکر آن رکھا کریں۔

آخر میں ریکومنڈ کرنا چاہوں گا کہ تھرڈ پارٹی کوکیز کو ضرور بلاک کریں۔
گوگل کروم میں ایسا کرنے کے لئے براؤزر کی سیٹنگز کو کھولیں اور سائٹ سیٹنگز میں جا کر  کوکیز پہ کلک کریں اور بلاک تھرڈ پارٹی کوکیز کے آپشن کو آن کر لیں۔

Wednesday 10 June 2020

کیو آر کوڈ




کیو آر کوڈ کیا ہے، اسے کیسے بنایا اور پڑھا جاتا ہے؟
آپ میں کچھ دوستوں نے کیو آر کوڈ Quick Response Code کی اصطلاح ضرور سنی ہوگی۔ کیو آر کوڈ دراصل روایتی بار کوڈ کی ایک قسم ہے جسکی ابتداء جاپان سے ہوئی۔ کیو آر کوڈ بار کوڈ کے مقابلے میں سیدھی لائینوں کی بجائے کالے چوکور خانوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ مختلف سائز کے یہ چوکور خانے مل کر ایک بڑا چوکور خانہ بناتے ہیں جسکا بیگ گراؤنڈ سفید ہوتا ہے۔
qr code کیو آر کوڈ کیا ہے، اسے کیسے بنایا اور پڑھا جاتا ہے؟
ان چوکور خانوں میں دراصل مختلف قسم کی معلومات سٹور ہوتی ہیں جنہیں عام طور پر سمارٹ فون کیمرہ کی مدد سے سکین کیا جاتا ہے اور سافٹوئیر اسے پڑھ کر آپ کو وہ معلومات سکرین پر انگریزی یا کسی دوسری زبان میں دکھاتا ہے۔
1994 میں ٹویوٹا کی ایک ذیلی کمپنی نے گاڑیوں کی تیاری کے دوران پرزہ جات وغیرہ کے بارے میں بہتر معلومات رکھنے کے لیے یہ نظام متعارف کروایا۔ آج کیو آر کوڈز کا استعمال شاپنگ، انٹرنیٹ اور مختلف اقسام کی مصنوعات کی ٹریکنگ کے لیے کیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ کیو آر کوڈز کو پیسے کی منتقلی اور سائیٹس پر لاگ ان کرنے کے لیے بھی استمعال کیا جاتا ہے۔
code online shopping کیو آر کوڈ کیا ہے، اسے کیسے بنایا اور پڑھا جاتا ہے؟
کمپنیاں اور پروفیشنلز اپنے وزٹنگ کارڈز پر کیوآرکوڈز بھی چھپواتے ہیں جنہیں سکین کر کے آپ یوآرایل لکھے بغیر ہی انکی ویب سائیٹ اور دیگر معلومات ملاحظہ کر لیتے ہیں۔ مارکیٹنگ کمپنیاں مصنوعات کی تشہیر یا خصوصی ڈسکاؤنٹ فراہم کرنے کے لیے بھی کیوآرکوڈ کو پبلک مقامات اور اخبارات میں شائع کرتے ہیں، جس سے صارفین کی دلچسپی میں اضافہ ہوتاہے۔ 2011 میں نیدرلینڈ کے رائل ڈچ منٹ نے کیو آر کوڈ کے حامل سکے بھی جاری کیے۔ کچھ ممالک میں اب قبر کے کتبوں پر مرنے والے کی معلومات کیو آر کوڈ کی شکل میں چسپاں کی جاتی ہیں۔


کیو آر کوڈ بنانا بہت ہی آسان ہے اور روایتی بار کوڈ کے مقابلے میں اس میں ڈھیروں معلومات سٹور کی جاسکتیں ہیں۔ مثلاً آپ اس میں اپنا نام، پتہ اور ٹیلی فون نمبر، فیس بک پتہ، ویب سائیٹ یا پھر کوئی بھی پیغام سٹور کرسکتے ہیں۔ جب آپ کے دوست اسے سکین کریں گے تو انہیں یہ معلومات مل جائیں گی۔ اسکے علاوہ آپ کیوآر کوڈ میں کچھ کمانڈز بھی محفوظ کرسکتے ہیں جیسے کسی خاص نمبر پر کوئی میسج بھیجنا ہوتو اسکا کیوآر کوڈ بنا لیجئے، جو کوئی بھی اسے سکین کرے گا اسکے نمبر سے میسج بھیج دیا جائے گا۔
مفت کیو آر کوڈ بنانے کے لیے یہ ویب سائیٹس ملاحظہ کیجئے:
Qr code generator Android application
کیو آر کوڈ پڑھنے کا طریقہ:
روایتی بار کوڈ کے مقابلے میں کیوآر کوڈ کو پڑھنے کے لیے کیمرہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے سمارٹ فونز کا استعمال عام ہے جس میں لگا پراسیسر کیمرہ سے لی گئی تصویر کا تجزیہ کرتا ہے اور طے شدہ سٹینڈرز کی مدد سے کیوآرکوڈ سے معلومات حاصل کرتا ہے۔
کیوآرکوڈ پڑھنے کے لیے اینڈرائیڈ ، آئی او ایس ، ونڈوز فون ، بلیک بیری اور دیگر آپریٹنگ سسٹمز کے لیے بہت سی ایپلی کیشنز دستیاب ہیں جن میں سے چند ایک کے لنکس یہ ہیں:
Scan for Android
Qr Reader for iOS
BlackBerry Qr Reader
Windows Phone QR Code Reader
Quick Mark PC
کیو آر کوڈ کا استعمال مفت ہے اور اسکے لیے کسی قسم کے لائسنس کی ضرورت نہیں یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں کیو آر کوڈ کے ساتھ نت نئے تجربے کیے جارہے ہیں۔ تاہم غیر ضروری طور پر کسی بھی کیو آر کوڈ کو سکین کرنے سے گریز کیجئے، کیونکہ ہیکرز کیو آر کوڈ کے ذریعے آپکے کمپیوٹر یا موبائل فون میں موجود خفیہ معلومات تک مکمل رسائی حاصل کر سکتے ہیں.....
💕پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں💕


Tuesday 9 June 2020

Creating Blog In Urdu
























💕پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں💕



Sunday 7 June 2020

روندے چِپاں نوں۔۔۔۔۔


پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لیے ضرور شیئر کریں


روندے چِپاں نوں۔۔۔۔۔

تحریر: ندیم رزاق کھوہارا

جتنی دیر میں آپ یہ تحریر پڑھیں گے اتنی دیر میں فیسبک کے ڈیٹا سینٹرز میں 33 ہزار گیگا بائٹس پر مشتمل ڈیٹا کا اضافہ ہو چکا ہو گا۔ جن میں سے دو میگا بائیٹس آپ کے بھی ہوں گے۔ فیسبک پر روزانہ تقریباً چار پیٹا بائٹس ڈیٹا جمع ہوتا ہے۔  یہ جاننے کے لیے کہ ایک پیٹا بائٹ میں کتنا ڈیٹا ہوتا ہے یوں سمجھ لیجیے کہ اگر آپ ایک مکمل ایچ ڈی ویڈیو چوبیس گھنٹے ریکارڈ کریں اور یہ ریکارڈنگ مسلسل ساڑھے تین سال تک جاری رہے تب جا کر ایک پیٹا بائٹ ڈیٹا بنے گا۔ 

قارئین گیگا بائٹس سے تو ضرور واقف ہوں گے۔ ایک پیٹا بائٹس میں دس لاکھ گیگا بائٹس ہوتے ہیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے فیسبک کے پاس سینکڑوں ایکڑ پر محیط چھ سے زائد بڑی عمارات ہیں۔ جنہیں ڈیٹا سینٹرز کہا جاتا ہے۔ ان عمارتوں میں بے شمار بڑے بڑے ریک ہیں۔ اور ہر ریک میں بیسیوں ڈیٹا سرورز ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک فیسبک کے پاس تقریباً تیس ہزار سے زائد ڈیٹا سرورز ہیں۔ اور ہر گذرتے دن کے ساتھ ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سرورز چوبیس گھنٹے انٹرنیٹ سے جڑے رہتے ہیں۔ انہیں توانائی فراہم کے لیے بڑے بڑے جنریٹرز اور ٹھنڈا رکھنے کے لیے باقاعدہ کولنگ کے نظاموں کی تنصیب کی گئی ہے۔ سینکڑوں ایکڑ پر محیط ان عمارتوں کا سلسلہ اب دراز ہوتا جا رہا ہے۔ یہ مراکز اب امریکہ سے باہر دیگر ممالک میں بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔ اور ان میں روزانہ پیٹا بائٹس کی شکل میں ڈیٹا جمع ہو رہا ہے۔

مجھے یقین ہے کہ اس سب کے سامنے آپ کو اپنے دو میگا بائیٹس بہت حقیر معلوم ہو رہے ہوں گے۔ لیکن یہ دو ایم بی آپ کا سب کچھ ہیں۔ آپ کا دماغ ہیں۔ وہ دماغ جو آپ خود اپنے ہاتھوں سے گروی رکھوا رہے ہیں۔ آپ کی شناخت، آپ کی شخصیت، آپ کی نفسیات، حتی کہ آپ کے خیالات بھی۔ بات اگر ڈیٹا محفوظ رکھنے کی حد تک ہوتی تو اور بات تھی لیکن ان بڑے بڑے جناتی ڈیٹا سینٹرز میں پچیدہ ترین الگورتھز بھی کام کر رہے ہیں۔ جو آپ کی جانب سے پیدا کیے گئے ڈیٹا کی جانچ کرتے ہیں اور پھر اسی کی مناسبت سے آپ کی شخصیت کا تعین کرتے ہیں۔ آپ کے دو ایم بی میں آپ کے لائیک، کمنٹ، سرچ اور جو کام آپ فیسبک پر کر رہے ہیں وہ سب شامل ہوتا ہے۔ 

ہو سکتا ہے آپ کہیں کہ میں تو فیسبک پر لائیک کمنٹ کرتا ہی نہیں۔ میرے بارے میں کیسے جان لے گی؟  تو حضرت آپ اکاؤنٹ بنانے کے بعد پورا سال فیسبک پر کسی ایک پوسٹ کو بھی لائیک، کمنٹ نہ کیجیے۔ تب بھی یہ ایپ جانتی ہے کہ آپ اس دوران کیا کیا کرتے رہے۔ آپ کیا شوق سے پڑھتے ہیں۔ آپ کو کیا پسند ہے کیا نہیں۔ یہاں تک کہ آپ فیسبک کے علاوہ کیا کیا کچھ دیکھتے رہتے ہیں۔ نہیں یقین آ رہا؟ تو ابھی فیسبک اکاؤنٹ سیٹنگز میں جا کر فیسبک سے باہر کی سرگرمی یعنی 
Off Facebook Activity
پر کلک کیجیے۔ اور دیکھیے کہ آپ فیسبک کے علاوہ اپنے موبائل سے کیا کرتے رہتے ہیں۔ اگر ایسے پتہ نہ چلے تو آپ ڈاؤنلوڈ مائی ایکٹیویٹی کے ذریعے تمام معلومات کو ایک فائل کہ صورت ڈاؤنلوڈ کر کے بھی دیکھ سکتے ہیں۔ یاد رہے یہ تو محض ایک جھلک ہے کہ فیسبک ایپ سے ہٹ کر آپ کے بارے میں کیا جانتی ہے۔ اصل میں کیا کچھ جانتی ہے ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ 

آپ گوگل سرچ کا استعمال نہیں کرتے۔ کوئی گیم نہیں کھیلتے۔ کچھ بھی نہیں کرتے۔ بس موبائل کو انٹرنیٹ آف کیے گھومتے رہتے ہیں کہ کبھی کبھار آن کر کے کوئی پوسٹ دیکھ لیں گے تب بھی آپ کی لوکیشن سمیت بہت سارا ڈیٹا اس کے ڈیٹا سینٹر میں اپڈیٹ ہو چکا ہو گا۔ حال اور مستقبل کو چھوڑیے، میں نے جن عمارتوں کا اوپر تذکرہ کیا ہے ان میں ایک ایسی عمارت ہے جسے ڈیٹا کا کولڈ اسٹور بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں آپ کا اور ہمارا ماضی پڑا ہے۔ دس سال پرانی معلومات بھی موجود ہیں۔ یہاں کے سرور عموماً سوئے رہتے ہیں۔ اور تب جاگتے ہیں جب ہم ماضی میں دیکھنا چاہیں۔ لیکن الگورتھم یہاں بھی کام کرتے رہتے ہیں۔ وہ نہیں سوتے۔ کیونکہ وہ ہمیں ٹریک کر رہے ہیں۔

فیسبک کو ایک طرف رکھیں گوگل، مائیکروسافٹ، ایپل تمام بڑے ادارے ہمیں ہمہ وقت ٹریک کر رہے ہیں۔ ہماری آن اور آف لائن ایکٹیویٹی ان کی نظر میں۔۔۔۔۔ میگا چھوڑ گیگا بائٹس کی شکل میں ہمارا ڈیٹا ان کے پاس پڑا ہے۔ اور مسلسل بڑھ رہا ہے۔ 
روندے چِپاں نوں۔۔۔۔۔

حضرات آپ کی شخصیت، خیالات اور رجحانات جاننے کے لیے بل گیٹس کو آ کر آپ کے اندر چِپ منتقل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ نہ ہی عالمی سطح کا ڈرامہ کھڑا کرنے کی ضرورت۔۔۔۔ وہ یہ کام پہلے ہی کر رہے ہیں۔ اور جہاں تک کنٹرول کرنے کی بات ہے تو یہ آپ کی بھول ہے کہ آپ آزادی سے سوچتے ہیں۔ بھیڑچال، ٹرینڈنگ اور میڈیا پروپیگنڈے کے اس دور میں آپ وہی سوچتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں۔ اور وہی کرتے ہیں جو وہ کروانا چاہتے ہیں۔ یہ بات مبالغہ آرائی لگتی ہو گی۔ لیکن میرا مشورہ ہے کہ ایک بار حالیہ تاریخ میں سامنے آنے والے کیمرج اینالاٹیکا سمیت دیگر فیسبک اسکینڈلز کا مطالعہ کر لیں۔ ہلکا سا اندازہ ہو جائے گا کہ میری بات میں کتنی مبالغہ آرائی ہے۔ یہ جو سازشی نظریات گھڑے جاتے ہیں یہ بھی وہیں سے درآمد شدہ اور جان بوجھ کر پھیلائے جاتے ہیں۔ نہ یقین آئے تو بل گیٹس کے حوالے سے حالیہ افواہوں کے بعد اس کی فاؤنڈیشن کی پہلے سے بڑھتی اہمیت پر سرچ کر لیجیے۔ آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا۔ ان اداروں کا وہی حال ہے کہ بدنام ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا؟
اور بدقسمتی سے ہم اپنی دانست میں انہیں بدنام کرنے کے چکر میں مزید نام دے رہے ہیں۔ 

اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے۔ کہ ہم کیا کریں۔ ہمیں فیسبک یا سوشل میڈیا کا استعمال ترک نہیں کرنا بلکہ باہر سے آنے والے سازشی نظریات پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنے کی بجائے حقیقت کو سمجھنا ہو گا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ جدید دور میں ہماری حیثیت ایک "ڈیجیٹل اینٹٹی" سے بڑھ کر نہیں ہے۔ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ہمیں اپنے مقام کو منوانا ہو گا۔ ہائے ہائے کرنے کی بجائے اپنے آپ کو اپگریڈ کریں۔ اس قابل کریں کہ آپ جدید دور کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکیں۔ یہی وقت کی ضرورت ہے۔ جان رکھیں کہ آپ کے اندر سے ایمان کی جین نکالنے کے لیے کسی کو چِپ ڈالنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ چند لائیکس اور کمنٹس کی خاطر اپنا ایمان بیچ ڈالنے والوں کے لیے کرونا جیسی عالمی وباء پیدا کرنے کی کسے ضرورت ہے؟

شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبا لینے سے کچھ نہیں ہو گا۔ اپنے اندر ہمت پیدا کیجیے۔ خود کو اس قابل کیجیے کہ دنیا آپ کی چوکھٹ پر دستک دے۔ ایک دن فیسبک بند ہو جائے تو لوگ ٹکریں مارتے پائے جاتے ہیں۔ ہم کیوں نہیں اس قابل ہو جاتے کہ اپنے آپ کو ڈیجیٹل دور کے مطابق ڈھال لیں؟ خود میں جدت لا کر، تحقیق و دریافت کے ذریعے ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لیں۔ ہم اکیسویں صدی کے تیسرے عشرے میں داخل ہو چکے ہیں۔ بغیر ڈرائیور ہائبرڈ اور اڑتی کاریں چند قدم کے فاصلے پر ہیں۔ فائیو جی، اشیائی انٹرنیٹ اور ورچول ریالٹی (مجازی حقیقت) دروازے پر دستک دے رہی ہے۔ ریموٹ ورکنگ اور ٹیلی تفریح کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت انقلاب برپا کرنے کو ہے۔ جلد یا بدیر ان چیزوں کو اپنانا ہی پڑے گا۔ تو پھر کیوں نہ آج اور ابھی سے اس کی یوں ابتداء کی جائے کہ سائنس و ٹیکنالوجی پر تحقیق کا میدان ہمارے تصرف میں ہو؟

طویل تحریر کے لیے معذرت کیونکہ ہمیں حقیقت سے روشناس کرواتی طویل تحریریں پڑھنے کی عادت نہیں جبکہ سازشی نظریات پر لکھی لمبی لمبی تحریریں پڑھنے کا شوق ہے۔ حالانکہ سازشی نظریات گھڑنے والوں کی مثال اس شخص کی سی ہے جو سارا سال نشہ کیے سوتا رہے اور جب بھی کوئی اہم معاملہ ہو تو اسے سازشِ اغیار کے کھاتے میں ڈال کر پھر سے آنکھیں موند لے۔ 

آخر میں یہی کہوں گا کہ زمانے کی چال سے آگے نہیں بڑھ سکتے تو آنکھیں موند کر پیچھے بھی نہ رہیے۔ ساتھ چلنے کی ہمت پیدا کیجیے۔

 اپنا اور اپنوں کا خیال رکھیے۔
(ندیم رزاق کھوہارا)


Friday 5 June 2020

کمپیوٹر وائرس، زپ بم‏



کمپیوٹر وائرس، زپ بم کھل کر 45 لاکھ گیگا بائٹ بن سکتا ہے

کمپیوٹر فائلز کے زپ بم کو زپ آف ڈیتھ یا ڈی کمپریشن بم بھی کہا جاتا ہے جو ایک وائرس زدہ زپ فائل ہوتی ہے۔ یہ عام طور پرایک چھوٹے سائز کی فائل ہوتی ہے تاکہ اسے آرام سے منتقل کیا جا سکے۔
 یہ وائرس زپ فائل اکثر انٹی وائرس سافٹ وئیر کو غیر فعال بھی کر دیتی ہے۔ زِپ بم کو اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ انٹی وائرس سافٹ وئیر کو اسے سکین کرنے میں بہت زیادہ وقت، ڈسک سپیس اور میموری درکار ہو۔
42 کلو بائٹ کی فائل میں ڈیٹا کو مختلف تہوں میں محفوظ کیا جاتا ہے۔ یہ عام طور پر چھوٹے سائز کی فائل ہوتی ہے تاکہ اسے آرام سے منتقل کیا جا سکے، اس فائل کو جب اَن کمپریس کیا جاتا ہے تو اَن کمپریس ڈیٹا 4.5 پیٹا بائٹس یا 45 لاکھ گیگا بائٹس پر مشتمل ہو سکتا ہے
بہت سے زپ بم ایسے بھی ہیں جو اَن کمپریس ہو کر اپنی ہی کاپیاں بناتے رہتے ہیں جس سے اَن کمپریس کے عمل کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، اس وائرس کی فائل آج بھی انٹر نیٹ کی مختلف ویب سائٹس پر موجود ہے۔


💕پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں💕


Tuesday 2 June 2020

کمپیوٹر اسٹارٹ اپ سپیڈ بڑھانے کے دس طریقے


السلام علیکم عزیز دوستوں
کمپیوٹر آرٹیکل سیکشن میں ایک نیو تھریڈ کے ساتھ آپ کے سامنے حاضر ہوں

آج کا میرا ٹاپک ہے۔

کمپیوٹر اسٹارٹ اپ سپیڈ بڑھانے کے دس طریقے

پیارے دوستوں ہم اپنے کمپیوٹر کو روز استعمال کرتے ہیں اور بہت سے کمپیوٹر ہیں جو ہر وقت انٹرنیٹ سے جڑے رہتے ہیں آپ دوستوں کے ساتھ آج کچھ ایسی ٹپس شئیر کروں گا جس سے نہ صرف آپ کے کمپیوٹر کی بوٹ سپیڈ میں اضافہ ہو گا بلکہ کمپیوٹر کے پرفارمنس میں بھی نکھار آئے گا ۔

تو دوستوں چلتے ہیں ٹاپک کی طرف

نمبر 1
(Bios Setting) بائےاوس سیٹنگ


Name:  1.jpg
Views: 12098
Size:  45.2 KB



ڈئیر فرینڈز ہمارے کمپیوٹر بائے ڈیفالٹ سی ڈی روم سے ونڈو بوٹ پر سیٹ ہوتے ہیں اس بات کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم نے اپنے کمپیوٹر میں ونڈو کرنی ہے تو ونڈو بوٹ ڈیوائس کو سیٹ کرنا پڑتا ہے جن کمپیوٹرز میں بائے ڈیفالٹ سی ڈی روم سیٹ ہو تو اس سسٹم میں ونڈو اسٹارٹ ہونے میں ٹائم لگ جاتا ہے تو اس ٹائم ویسٹ سے بچنے کے لئے آپ اپنی کمپیوٹر میں بائے اوس سیٹ اپ میں جائیں اور ونڈو بوٹ ڈیوائس کو ہارڈ ڈرائیو پر سیٹ کریں ۔ کیونکہ روز روز ہم نے ونڈو انسٹال نہیں کرنی ہوتی اس لئے جب بھی ضرورت ہو تو ہم دوبارہ چینگ سیٹنگ کر سکتے ہیں

نمبر 2
اسٹارٹ اپ پروگرامز کو ختم کرنا

Name:  2.jpg
Views: 12091
Size:  48.9 KB



دوستوں ہمارے کمپیوٹر سسٹم میں کچھ پروگرامز ایسے انسٹال ہوتے ہیں جو ونڈو اسٹارٹ اپ کے ساتھ ہی اسٹارٹ ہو جاتے ہیں ۔ ان پروگرامز یا سافٹ وئیر کی وجہ سے ونڈو اسٹارٹ اپ ٹائم کافی لگ جاتا ہے۔ آپ ان پروگرامز کی سیٹنگ کر سکتے ہیں کہ کون سا سافٹ وئیر اسٹارٹ اپ ک ساتھ ہی اسٹارٹ ہو اور کونسا نہیں

لکھیں گے۔ msconfig یہ سیٹنگ کرنے کے لئے آپ ونڈو سیون میں اسٹارٹ پر کلک کریں گے اور رن پر کلک کر کے اوپن ہونے والی ونڈو میں

جس سے ایک نیو ونڈو اوپن ہو گی یہاں آپ کو اسٹارٹ اپ ٹیب پر کلک کرنے کے بعد ان پروگرامز کی لسٹ نظر آئے گی جو خود بخود اسٹارٹ ہو جاتے ہیں

اب یہ آپ کی مرضی پر انحصار کرتا ہے کہ آپ کونسے پروگرام کو ونڈو کے اسٹارٹ کے ساتھ اسٹارٹ کرنا چاہتے ہیں اور کونسے پروگرام کو نہیں ۔ تمام سیٹنگ کرنے کے بعد اپلائی پر کلک کر دیں۔ اس سے ونڈو اسٹارٹ اپ ٹائم میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔

نمبر 3
(Window Services Delay Time Set) 

ونڈو سروسز ڈی لےٹائم

Name:  3.jpg
Views: 12082
Size:  48.0 KB



دوستوں نمبر 2 پروگرامز کی طرح ونڈو کہ اپنی سروسز بھی ایسی ہوتیں ہیں جو ونڈو کے ساتھ ہی اسٹارٹ ہوتی ہیں

بیشک ان سروسز کو پرمننٹ اسٹاپ کرنے سے کمپیوٹر کی کارکردگی میں فرق ہو سکتا ہیں لیکن ہم ان سروسز میں یہ سیٹنگ کر سکتے ہیں کہ کمپیوٹر جب اسٹارٹ ہو تو یہ سروسز ساتھ ہی اسٹارٹ نہ ہو جائیں بلکہ کچھ ٹائم کے بعد جب پی سی مکمل ورکنگ آرڈر میں آجائے تو یہ سروسز اسٹارٹ ہوں۔ یہ سیٹنگ کرنے کے لئے آپ کو اسٹارٹ پر کلک کر کے سرچ باکس میں سروسز لکھ کر انٹر پریس کرنا ہے جس کے بعد ایک نیو ونڈو اوپن ہو گی یہاں آپ دائیں طرف تمام سروسز ملاحظہ کر سکیں گے کسی بھی سروس کی سیٹنگ اُس پر رائٹ کلک کر کے پراپرٹیز سے تبدیل کی جا سکتی ہیں۔



نمبر 4
غیر ضروری ہارڈ وئیر کو ڈس ایبل کرنا

Name:  4.jpg
Views: 12064
Size:  37.8 KB



دوستوں ونڈو اسٹارٹ ہونے کے ساتھ ہارڈ وئیر کے ڈرائیورز بھی لوڈ ہوتے ہیں۔ اب بہت سےایسے ہارڈ وئیر ہیں جو ہم شاذو نادر استعمال کرتے ہیں جیسے کہ

Bluetooth controllers, modems, and virtual Wi-Fi adapters

تو اگر ایسے ہارڈ وئیر کو ڈس ایبل کر دیا جائے تو یہ ونڈو اسٹارٹ اپ کے ساتھ ہی لوڈ نہیں ہوگے اور اسٹارٹ اپ ٹائم میں کمی واقع ہوگی

ایسا کرنے کے لئے آپ کو مائی کمپیوٹر کی پراپرٹیز میں جا کر ڈیوائس ڈرائیور پر کلک کرنا ہے اور جو ہارڈ وئیر غیر ضروری ہیں اُنھیں یہاں سے ڈس ایبل کرنا ہے۔



نمبر 5
عمدہ اینٹی وائرس کا انتخاب

Name:  5.jpg
Views: 12063
Size:  26.4 KB



دوستوں آپ اپنے کمپیوٹر میں ایک اچھا سا اینٹی وائرس انسٹال کریں اور اُس اینٹی وائرس کو اپ ڈیٹ رکھیں ساتھ ساتھ اپنے کمپیوٹر کو سکین کرتے رہیں۔

اس سے یہ فائدہ ہو گا کہ اینٹی وائرس تمام مال وئیر کو ریمو کرتا رہے گا جس سے ونڈو پر لوڈ نہیں ہو گا


نمبر6
ٹائم آؤٹ کم کرنا

Name:  6.jpg
Views: 12067
Size:  18.7 KB



دوستوں کچھ سسٹم ایسے ہیں جن میں ہم نے ایک سے زیادہ آپریٹنگ سسٹم انسٹال کئے ہوتے ہیں ۔ اب بائے ڈیفالٹ آپریٹنگ سسٹم کو سلیکٹ ہونے میں کمپیوٹر میں تیس سیکنڈز کا ٹائمر لگا ہوتا ہے یعنی ہم نے تیس سیکنڈ ویٹ کرنا ہے جو کہ کافی وقت ہے اس ٹائمر کو کم کرنے کے لئے درج ذیل ربط پر جائیں

Click Start > Type Run In Search Box> Write msconfig > Click On Boot Tab >

یہاں آپ ٹائم آؤٹ باکس میں ٹائم سیٹ کر سکتے ہیں



نمبر 7
غیر ضروری فانٹس کو ہائیڈ کرنا

Name:  7.jpg
Views: 12081
Size:  53.4 KB



دوستوں ہمارے کمپیوٹر میں بلٹ ان فانٹس ہوتے ہیں لیکن ان میں سے بہت سے ایسے فانٹ ہیں جو کہ ہم نے ساری زندگی استعمال نہیں کرنے اگر ایسے فانٹس کو ہائیڈکر دیا جائے تو بھی اسٹارٹ اپ ٹائم میں کمی ہو سکتی ہے ۔ یاد رکھیں کہ دو چار فانٹ ہائیڈ کرنے سے خاطر خواہ فرق نہیں پڑے گا بلکہ آپ کا زیادہ فانٹس ہائیڈ کرنے ہونگے۔ ہائیڈ کرنے سے یہ فانٹ اسٹارٹ اپ کے ساتھ لوڈ نہیں ہونگے ۔ایسا کرنے کے لئے درج ذیل ربط پر جائیں

Control panel > Appearnance and Personalization > Fonts

یہاں آپ کو فانٹ لسٹ شو ہو گی آپ اپنی مرضی سے ہائیڈ کر سکتے ہیں۔



نمبر8
ریم اپ گریڈ

Name:  8.jpg
Views: 12066
Size:  70.3 KB



ایم کو بڑھانا ہمیشہ کمپیوٹر کے لئے فائدہ مند رہا ہے ۔ اگر آپ نیو کمپیوٹر استعمال کر رہے ہیں تو ریم کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت نہیں لیکن آپ پرانا سسٹم یوز کر رہے ہیں تو ریم کو بڑھانا ضروری ہے اس صورت میں کہ آپ زیادہ اپ ڈیٹ پروگرامز یوز کر رہے ہیں جو ونڈو کے ساتھ ہی اسٹارٹ ہوتے ہیں ۔ ریم کو اپ گریڈ کرنا نہ صرف آپ کے کمپیوٹر سسٹم کے لئے کارآمد ہو گا بلکہ اس سے کمپیوٹر اسٹارٹ اپ سپیڈ بھی بڑھے گی




نمبر 9
اپ گریڈ آپریٹنگ سسٹم

Name:  9.jpg
Views: 12065
Size:  58.1 KB



دوستوں بعض اوقات آپریٹنگ سسٹم کو اپ گریڈ کرنا ناگزیر ہو جاتا ہے لہذا سسٹم کی سپیڈ کو برقرار رکھنے کے لئے آپریٹنگ سسٹم اپ گریڈ کرنا ضروری ہے ۔

لیکن اگر آپ ونڈو سیون استعمال کر رہے ہیں اور ڈائریکٹ ونڈو ٹین پر اپ گریڈ ہو جاتے ہیں تو ظاہر سی بات ہے اس سے فائدہ ہونے کی بجائے نقصان ہو گا ۔ آپ ونڈو سیون سے ونڈو ایٹ پر اپ گریڈ ہو سکتے ہیں یہ آپ کے لئے بھی بہتر رہے گا اور آپ کےکمپیوٹر سسٹم کے لئے بھی۔



نمبر 10
انسٹالنگ سالڈ اسٹیٹ ڈیوائس

Name:  10.jpg
Views: 12065
Size:  47.3 KB



پیارے دوستوں آج کل ٹیکنالوجی کا دور دورہ ہے تو اگر ہم اسی چیز کافائدہ اُٹھاتے ہوئے ہم اپنے کمپیوٹر سسٹم میں ایک ڈیوائس کو شامل کرسکتے ہیں جس کا نام ہے سالڈ اسٹیٹ ڈیوائس جو کہ مارکیٹ میں عام مل جاتی ہے اس سے آپ کے کمپیوٹر کی سپیڈ سپر فاسٹ ہو جاتی ہے اور اسٹارٹ اپ پروگرامز میں بے پناہ تبدیلی واقع ہوتی ہے


تو دوستوں یہ تھے تمام وہ طریقے جن کو اپنا کر آپ اپنےکمپیوٹر کی نا صرف اسٹارٹ اپ سپیڈ میں اضافہ کر سکتے ہیں بلکہ اس سے کمپیوٹر کی ذاتی سپیڈ پر بھی فرق پڑے گا اس کے ساتھ ہی مجھے اجازت دیں.

علی حیدر
پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں.