HOME

Monday 1 June 2020

ٹچ اسکرین سے بچے نیند کی کمی کا شکار




ٹچ اسکرین سے بچے نیند کی کمی کا شکار

آج کل کے جدید دور میں ننھے بچوں کا کھلونوں اور جھنجھنوں سے کھیلنا تو پرانی بات ہوگئی، اب بچے اپنے والدین کے اسمارٹ فونز سے کھیلتے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عادت کمسن بچوں میں نیند کی کمی کا سبب بن رہا ہے۔

جرنل سائنٹفک رپورٹس نامی جریدے میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے کے مطابق 6 ماہ سے 3 سال کی عمر تک کے بچوں پر ٹچ اسکرینوں کے استعمال سے نہایت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق جیسے جیسے بچوں کا اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس یا آئی پیڈز سے کھیلنے کا دورانیہ بڑھتا جاتا ہے ویسے ویسے ان کی نیند کے دورانیے میں کمی آتی جاتی ہے۔

اوسطاً ایک گھنٹہ ٹچ اسکرین کا استعمال 24 گھنٹوں کے دوران کی جانے والی نیند کے دورانیہ میں 16 سے 20 منٹ کی کمی کردیتا ہے۔

مذکورہ تحقیق میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ٹچ اسکرینوں کا استعمال کمسن بچوں کی صحت پر مزید کیا منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی بہتر ذہنی نشونما کے لیے نیند بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

وہ بچے جو بچپن سے ہی ویڈیو گیمز کھیلنے یا بہت زیادہ ٹی وی دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں وہ نیند کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ذہنی نشونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں 12 سال سے کم عمر بچے 6 سے ساڑھے 6 گھنٹے مختلف اسکرینز جن میں موبائل اور کمپیوٹر وغیرہ شامل ہیں کے ساتھ گزارتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ رنگ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کا حامل ہوتا ہے۔

یہ نیلی اسکرینز بہت شدت سے نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کی آنکھوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ آنکھ کے پردے کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور ہمیشہ کے لیے نابینا بھی کر سکتی ہے۔

مستقل روشن یہ اسکرین تمام عمر کے افراد کی آنکھوں پر نہایت خطرناک اثر ڈالتی ہیں اور یہ نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔

ان تمام بیماریوں کو ماہرین نے ڈیجیٹل بیماریوں کا نام دیا ہے جو آج کے ڈیجیٹل دور کی پیداوار ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس اسکرین کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا دماغی کارکردگی کو بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔

موبائل کے متواتر استعمال سے بچے اور بڑے رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہو جاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار ان کی نیند میں خلل بھی پڑتا ہے۔ 

بچوں کو موبائل اسکرین کی خطرناک شعاعوں سے کیسے بچائیں؟

ٹیکنالوجی میں جدت آئی تولیب ٹاپ اورکمپیوٹرکی جگہ آئی پیڈ زاورٹیب استعمال ہونے لگے۔ ہرپل دنیا سے جڑے رکھنے والی ٹیکنالوجی سے خارج ہونے والی الیکٹرومیگنیٹک ریڈیئیشن یعنی تابکاری شعاعوں کے ہمارے دماغ اورجسم پراثرات اتنے خطرناک ہیں جس کااندازہ لگانابھی مشکل ہے۔

موبائل فون کااستعمال ضرورت سے زیادہ اب عادت بن چکاہے۔اب توایسالگتاہے کہ انسان موبائل نہیں بلکہ موبائل انسان کواستعمال کررہاہے۔بے شک یہ ضرورت ہے لیکن اب عادت اورمجبوری کی شکل اختیارکرچکاہے۔

2019میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق
عالمی ادارہ صحت اورکینسرپرتحقیق کاعالمی ادارہ آئی اے آرسی نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ” پچھلی دودہائیوں میں بچوں کے کینسرمیں13 فیصد اضافہ ہواہے۔اورموبائل فون کینسرکے لئے ممکنہ رسک ہے”۔
امریکن اورکینیڈین ریسرچ برائے اطفال کے مطابق اس خطرے کی زد میں بچے سب سے آگے ہیں ۔

ماہرین اطفال کے مطابق
ا س کے استعمال سے دماغ کی رسولیاں ہوسکتی ہیںافسوسناک بات یہ ہے کہ اس طرح کے کیسزتواتر کے ساتھ رپورٹ ہوئے ہیں۔اس سے گردن کی ہڈی میں خم پیداہونے کے خطرات نمایاں نظرآتے ہیں۔اس کے علاوہ موبائل استعمال کرنے سے ہاتھ کے پٹھے بھی متاثرہوتے ہیںجس کے علیحدہ آپریشن ہوتے ہیں ۔

سرکاری اعدادوشمارکے مطابق ملک میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد14کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔ٹیکنالوجی کابے جااستعمال ایک خاموش قاتل بن چکاہے۔لیکن ہمارے ہاں ا س پرنہ توتحقیق ہوتی ہے اورنہ کوئی آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔ اس پرباقاعدہ مہم جوئی کی ضرورت ہے۔ایسابالکل نہیں کہ آپ بچوں کوٹیکنالوجی سے بالکل ناواقف یادورکردیںبس احتیاط کریں۔کسی بھی چیز کی زیادتی یقینا نقصان کاباعث بنتی ہے۔اپنے بچوں کوموبائل فون سے پہنچنے والے نقصانات سے بچانے کے لئے مندرجہ ذیل نکات پرعمل کرنے کی کوشش کریں:

1۔آپ خود موبائل کااستعمال کم کریں:
سب سے پہلے آپ کواپنے آپ کوبدلنے کی ضرورت ہے ۔اگرآپ بچہ کے سامنے ہروقت موبائل استعمال کریں گے توآپ کابچہ بھی اس کی ڈیمانڈ کرے گا۔اسے لگے گاکہ جس طرح کھانا،پینا،سونا،جاگنازندگی کاحصہ ہے بالکل اسی طرح روزانہ موبائل کااستعمال بھی اس کی اہم ضرورت ہے۔یاد رکھیں بچہ سنتاکم ہے دیکھتازیادہ ہے۔

2۔بچوں کووقت دیں:
بچے موبائل اسی وقت لیتے ہیں جب وہ فارغ ہوتے ہیں۔ انھیں سمجھ ہی نہیں آتاکہ وہ کیاکریں۔ پہلے تو ان کی بوریت دورکریںان کے ساتھ کھیلیں۔انھیں کہانیاں سنائیں۔ماضی کے واقعات اورتجربات سے آگاہ کریں۔اچھے برُے کی تمیزسکھائیں اورانھیں تنہائی سے بچائیں۔کسی بھی بچے کی ذہن سازی ،خیال سازی اورشخصیت کوبنانے کے لئے ہیومن ٹچ بہت ضروری ہے۔

3۔کارٹون موبائل پرنہ دکھائیں:
اینیمیٹڈ کارٹون،الیکٹرانک گیمزاوردیگروڈیوزبچہ کوموبائل پردکھانے کی عادت نہ ڈالیں۔اگرآپ کواپنابچہ اوراس کی صحت عزیز ہے توبچہ کوضدکرنے ،رونے،کھانانہ کھانے پرموبائل ہرگز نہ دیں۔ یاد رکھیں موبائل فون کی بے جاعادت اب نشہ میں شمارہوتی ہے۔ ایسی صورت میں جب تک آپ کابچہ اسے ہاتھ میں نہ لے لے مطمئن نہیں ہوتا۔

4۔موبائل ضرورت کی چیز ہے:
بچہ کواحساس دلائیں کے موبائل فون ضرورت کی چیز ہے اسی لئے اسے صرف ضرورت کے وقت ہی استعمال کرناچاہئے۔ ساتھ ساتھ موبائل کے اضافی استعمال سے ہونے والے نقصانات سے بچہ کوآگاہ کریں۔

5۔سگنل آف کردیں:
ان تمام انرجی سورسس کا ٹرن آف ٹائم بھی ہوناچاہئے۔تبھی آپ بچ سکتے ہیں اگرآپ نے کوئی بھی ڈیوائس آن رکھی ہے تواس کے اثرات مستقل آپ پرپڑتے رہیں گے۔اس سے پلوشن ہرطرف پھیلتی رہے گی۔اگر اس سے بچناہے تواستعمال کے بعداسے آف کرنانہ بھولیں۔

6۔موبائل فون ہمیشہ ہاتھ میں نہ رکھیں:
اگرآپ اپنے ہاتھ میں موبائل فون رکھیں گے توآپ کابچہ بھی رکھے گا۔ اس بات کااحساس سب سے پہلے آپ کوکرناہے کہ صرف ضرورت کے وقت ہی موبائل اپنے ہاتھ میں رکھیں۔؎اگرآپ خودہروقت موبائل استعمال کریں گے توآپ کابچہ بھی اسی عادت کواپنائے گا کیونکہ آپ کابچہ آپ ہی کاطرزعمل اختیارکرتاہے۔

7۔آپ کابچہ کیادیکھتاہے؟
اس بات کاخیال رکھنابہت ضروری ہے کہ بچہ کس طرح کامواد دیکھ رہاہے۔بچہ جودیکھتاہے اسی سے اس کی خیال سازی اورخیال سازی سے ذہن سازی ہوتی ہے اورذہن سازی سے کرداربنتاہے۔اب فیصلہ آپ کریں کہ آ پ اپنے بچہ کاکردارکیسادیکھناچاہتے ہیں۔

8۔تربیت پرتوجہ دیں:
پہلے گراؤنڈ نہیں توبچے گلیوں میں ہی کھیل لیتے تھے۔اب حالات کے ڈرسے یہ بھی ممکن نہیں رہا۔ اکثرماؤںنے اپنی تربیت کی ذمہ داری سے جان چھڑالی ہے۔تربیت کرناایک بڑامشکل عمل ہے اس کے لئے صبروبرداشت چاہئے ۔بچہ کئی سوالات پوچھتاہے وقت مانگتاہے۔پہلے والدین وقت دیتے تھے سوال کاجواب دیتے تھے۔اس طرح ان کے اندرجوجذبہ ہوتاتھاوہ بچوں میں منتقل ہوجاتاتھا۔

9۔جذباتی ذہانت کی نشوونما:
مطالعہ کے مطابق جوبچے زندگی میں ہرلحاظ سے کامیاب ترین بنتے ہیں انمیںجذباتی ذہانت بہت زیادہ ہوتی ہے۔والدین کی تربیت سے بچوں میں جذباتی ذہانت کی نشوونماہوتی ہے۔اس میں کچھ چیزیں بہت اہم ہیں جیسے شکرگزاری ،صبروبرداشت ،وژن ،بات کرنا،تصورکرنا،ادب واحترام وغیرہ

10۔آگاہی مہیاکریں:
آنکھوں میں اندر آپٹیکل نروکاسسٹم ہوتاہے۔موبائل کی شعاعوں سے وہ تحریک میں آجاتی ہے جس سے آنکھیں خراب ہوتی ہیں۔توجہ کی کمی ہوتی ہے۔غصہ زیادہ آتاہے۔فیصلہ کرنے میں مشکل درپیش آتی ہے۔آپ جوچاہتے ہیں کے آگے جاکرآپ کابچہ ڈاکٹر،انجینئر یا کامیاب انسان بنے توجان لیں کہ اس موبائل سے اگلے دس سالوں کے اندربچے کی ذہنی کارکرگی مکمل طورپرختم ہوسکتی ہے۔

1۔کھاتے وقت بچہ کوموبائل ہرگزنہ دیں یہ نہ سوچیں کہ وڈیودیکھتے دیکھتے بچہ کھاناآرام سے کھالے گا۔
2۔گھرکے تمام افراد کے لئے دسترخوان پرموبائل ساتھ رکھنے پرپابندی لگائیں۔
3۔کئی بیماریوں کی وجہ موٹاپے سمیت یہی ہے کہ اگرکھاناکھاتے وقت آپ کھانے پردھیان نہ دیںتو آپ کوپتہ نہیں ہوتاکہ آ پ کیااورکتناکھارہے ہیں ۔ ا س کی لذت دماغ جذب نہیں کرپاتاجس کی وجہ سے آپ کھانے کی افادیت سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔
4۔ہفتے میں ایک دفعہ ایک گھنٹہ کے لئے بچوں کوموبائل دینے کااصول مرتب کریں۔
5۔ہروقت اورہرجگہ موبائل فون کوسامنے ہرگزنہ رکھیں۔

احتیاطی تدابیراپنائیں:
وائرلیس نیٹ ورکنگ کی بڑھتی ہوئی فریکوئنسی کی شکل میں ہمارے دماغ کے گرد گھیراتنگ ہوتاجارہاہے اسی لئے بچوں کوآگاہی دیں کہ:
1۔مناسب والیم کے ساتھ ہینڈ فری ،بلوٹوتھ یااسپیکر کااستعمال کریں۔
2۔سوتے وقت موبائل فون تکیے کے نیچے نہ رکھیں۔
3۔موبائل فون کواستعمال کے وقت بھی جسم سے کم ازکم چھ انچ کے فاصلے پررکھیں۔
4۔چارجنگ کے دوران موبائل فون استعمال نہ کریں۔برقی مصنوعات کاچارجنگ کے دوران استعمال سے خطرہ اتنابڑھ جاتاہے کہ یہ جان لیوابھی ثابت ہوسکتاہے۔
5۔اندھیرے میں موبائل کے استعمال سے گریزکریں۔


 *پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لیے ضرور شیئر کریں*
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭

No comments:

Post a Comment