HOME

Showing posts with label KNOWLEDGE. Show all posts
Showing posts with label KNOWLEDGE. Show all posts

Saturday 6 June 2020

طلباء کا آدھار نمبر اپ ڈیٹ کرنے کا آسان طریقہ






SARAL WEBSITE  پر، موبائل سے طلباء کا آدھار نمبر اپ ڈیٹ کرنے کا آسان طریقہ

                     پہلے طریقہ میں ، ہم طلباء کا آدھار نمبر اپ لوڈ کرنے  کے لیے  ایکسل فائل میں معلومات کو پُر کرتے اور CSV فائل کو اپ لوڈ  کرتے ہیں۔
آئیے اسٹوڈنٹ ڈیٹا بیس کو پُر کرنے کے ایک اور آسان طریقے پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
موبائل سے کروم براؤزر سے ڈیسک ٹاپ سائٹ آپشن کا انتخاب کریں اور اسٹوڈنٹ پورٹل میں لاگ ان ہوں یا میرے   BLOG 

  سے اسٹوڈنٹ پورٹل میں لاگ ان ہوں۔


اس کے بعد اسٹوڈنٹ انٹری ٹیب میں
UPDATE STUDENTS DETAILS
 پر کلیک کریں۔



تعلیمی سال ، وہ کلاس جس میں طلبہ کا بیس ڈیٹا اپ ڈیٹ کرنا ہے ، وغیرہ۔ کوسلیکٹ کریں اور GO   بٹن پر کلک کریں.







طالب علم کی معلومات والا فارم آپ کے سامنے کھل جائے گا۔
اس کے بعد آپ منتخب کردہ کلاس میں طلبا ءکی فہرست دیکھیں گے۔
جس کے آدھار کارڈ کی معلومات کو پُر کرنا ہے اس طالب علم کے نام  میں اپ ڈیٹ کے بٹن پر کلک کریں ۔



اس کے بعد اس طالب علم کی آپ کو وہ ساری معلومات نظر آئیں گی جو آپ نے سرال کے اندراج کے دوران پُر کی ہیں۔ اگر آپ اس معلومات میں سے کچھ معلومات کو درست کرنا چاہتے ہیں یا اگر یہ نامکمل ہے تو ، ترتیب میں اسے درست کرکے یا تبدیل کرکے آگے بڑھیں۔
اگر آپ جو معلومات دیکھ رہے ہیں وہ پہلے ہی بھری ہوئی ہے اور آپ کوئی تبدیلی نہیں کرنا چاہتے ہیں تو آگے بڑھیں۔
اپنے اسٹوڈنٹ ڈیٹا بیس کو پُر کرنے کے لئے درج ذیل عمل کریں۔ 👇👇👇
اس فارم میں آدھار کی معلومات کو اپ ڈیٹ کرنے کے لئے ، آپ کو پہلےموبائل نمبراپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر طالب علم کے والدین یا سرپرست کا    موبائل نمبر دستیاب نہیں ہیں تو کلاس ٹیچر کا موبائل نمبر پُر کرنا چاہئے۔ نوٹ کریں کہ جب تک یہاں موبائل نمبر داخل نہیں کیا جاتا ہے دوسری معلومات کو اپڈیٹ نہیں کیا جاسکے گا۔اس کے نیچے ظاہر ہونے والے ذات کے کالم میں بھی طالب علم کی ذات کا انتخاب کریں۔ اس کالم کو خالی مت چھوڑیں۔



 آپ کو آدھار کارڈ کی تفصیلات کا سیکشن نظر آتا ہے ، وہاں آپ طالب علم کا آدھار ڈیٹا پُر کرنا چاہتے ہیں۔
1۔ پہلے تین خالی حلقوں میں طالب علم کا آدھار کارڈ نمبر چار چار مراحل میں پُر کریں۔
2. اس کے بعد نیچے دکھائے گئے ناموں کے تین کالموں میں آدھار کارڈ پر دکھائے جانے والے نام ، والد کے نام ، کنیت کو پر کریں۔
3۔ اس کے بعد آدھار کارڈ پر مرد / خواتین / دیگر  سے مناسب آپشن منتخب کریں۔
اس کے بعد کے کالم میں تاریخ پیدائش ہوتی ہے ، اس کو بھرتے وقت اگر آدھار کارڈ پر پوری تاریخ ہے تو ، پھر پہلے کالم کو پُر کریں۔ اگر آدھار پرصرف سال لکھا ہے تو ، دوسرے کالم میں صرف سال بھریں۔
پھر نچلے حصے میں SAVE کے بٹن پر کلک کریں۔


ریکارڈ کامیابی کے ساتھ UPDATE  ہوا۔ آپ کے درج کردہ معلومات UPDATE  ہوگئی ہیں۔ پھر OK پر کلک کریں۔
پھر اوپر دکھائے جانے والے ہوم بٹن پر کلک کریں۔
آپ اصل صفحے پر واپس آجائیں گے۔ پھر ہم رپورٹ پر کلک کریں
اسٹیٹس پر کلک کریں
ادھار کی STATUS پر جائیں اور آپ دیکھیں گے کہ اس طالب علم کا آدھار ڈیٹا  UPDATE  ہوگیا ہے۔

💕پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں💕






Peripheral Vision Dot's Test



🌍 کیا آپ جانتے ہیں..؟
اوپر دی گئی تصویر میں بارہ کالے ڈاٹس ہے پر سارے بارہ بلیک ڈاٹس کو ایک بار میں نہیں دیکھ پاؤ گے کیونکہ انسان کا *آؤٹ آف فوکس* یعنی Peripheral Vision یہ کمزور ہوتا ہے جس وجہ سے یہ جہاں آپ فوکس نہیں کرتے وہاں کے ڈاٹ آپ کی آنکھیں وہ پڑھ نہیں پاتی اور وہاں کے black dots آپ کو دکھ نہیں پاتے۔ اسے.. Peripheral Vision Dot's Test 
بھی کہتے ہیں۔

💕پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں💕

Friday 5 June 2020

ہم دماغ سے سوچتے ہیں یا دل سے؟



💕پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں💕




ہم دماغ سے سوچتے ہیں یا دل سے؟

سائنس کا کام نظریہ حیات بتانا نہیں۔ سائنس اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی علمی اور عقلی وضاحت ہے لیکن اس پر متعصب سائنسدانوں کی ایک خاص تنگ دل سوچ کا غلبہ ہے، جس نے سائنس کے حدودِ کار کو نہیں سمجھا اور بلاوجہ سائنس کو مذہب کے مقابل کھڑا کیا ہے۔ اگر کشادہ دلی کے ساتھ اسلام کے فلسفہ حیات کو سمجھا جائے تو یہی حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ اسلام اور جدید سائنس دن بدن قریب آ رہے ہیں۔ اس تحریر کا مقصد قرآن اور سائنس کا تقابل نہیں بلکہ یہ بتانا ہے کہ یہ جدید علوم اور دریافتیں ہی ہیں جو قرآن میں درج حقائق کی تصدیق کرتی جا رہی ہیں۔ اس کی ضرورت بھی اس لیے پڑ رہی ہے کہ جدید دور میں ایک فیشن کے طور پر مذہب اور الہامی کتب کو دقیانوسی کہہ کر ان کی بے توقیری کی جاتی ہے۔ اگر گہرائی میں جا کر دیکھا جائے تو جدیدیت اپنے بے شمار مخمصوں کے ساتھ اس لیے زندہ ہے کہ ہم مرعوبیت کی ایک خاص ذہنی ساخت میں جا بسے ہیں اور ایک طرح کے احساس کمتری کے باوصف سائنسی علوم کو کسی متوازی نظام زندگی کا نمائندہ مانتے جا رہے ہیں حالانکہ ایسی سوچ ایک سراب کے سوا کچھ نہیں ہے۔
منکرین خدا عموماً سائنس کو جو خالصتاً طبعی علوم پر مشتمل ہے، اپنے غیر عقلی اور الجھاؤ والے نظریات کے دفاع میں استعمال کرتے ہیں اور سائنس کو زبردستی نظریاتی بحث کا حصّہ بنا کر اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس میں ان جدید سائنسدانوں کا زیادہ قصور ہے جو خود منکر ہیں اور اپنی حیثیت کا غلط استعمال کرتے ہیں اور سائنس کے تشنہ نظریات کا سہارا لے کر اللہ تعالیٰ کے وجود کے حوالے سے الجھن پیدا کرتے ہیں اور سائنس اور مذہب کو ایک دوسرے کی ضد قرار دیتے ہیں۔ ان کی مثال اس گروہ کی ہے جو زبردستی قیادت پر قابض ہو کر کسی تحریک کی سمت بدلنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن اسلام اور قرآنِ پاک کیونکہ خالق کے نمائندہ ہیں، اس لیے خود سائنس ہی قرآن اور اسلام کے معاون بنتے جا رہے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ جدید دریافتیں اور قرآن کس طرح ہم آہنگ ہیں۔

خیالات کا منبع: دل یا دماغ؟
عام خیال یہی کیا جاتا ہے کہ جذبات اور خیالات کا تعلق قلب سے ہوتا ہے جس کا روزمرہ کی بول چال میں بھی فطری اظہار ہوتا ہے۔ مثلاً یہ کہ میرے دل میں خیال آیا، یا کہ میرا دل چاہا وغیرہ وغیرہ۔ محبت کے جذبات کے لیے بھی دل ہی کا خاکہ بنایا جاتا ہے۔ فلاسفر کا ہمیشہ سے یہی نظریہ ہے کہ قلب ہی جذبات جیسے محبت، نفرت، عداوت اور خیالات کا منبع ہے، مگر طبعی سائنس کی ترقی کے بعد سائنسدانوں نے اس نظریے کو باطل قرار دیا کیونکہ سائنسی تحقیق کے مطابق دماغ میں موجود نیورون ہی انتہائی پیچیدہ نظام کے تئیں تمام خیالات و جذبات کا منبع ہیں جبکہ سائنس قلب میں اب تک ایسی صلاحیت ڈھونڈ نہیں سکی تھی۔ گویا سائنسی طور پر دماغ کو ہی خیالات کا منبع سمجھا جاتا رہا ہے، دل کو نہیں۔ لیکن سائنسدانوں کے تجسّس کو سلام کہ وہ ہر عضو کی کارکردگی کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہی رہتے ہیں۔ جدید سائنس کی دماغ سے متعلق تحقیقات نئے افق سے روشناس کرا رہی ہیں۔ اسی ضمن میں کچھ سائنسداں قلب اور دماغ کے تعلّق پر تحقیق بھی کر رہے ہیں کہ قلب دماغ سے کس طرح ہدایات لیتا ہے، اور مزید یہ کہ کیا دل بھی دماغ کی طرح کام کرسکتا ہے؟ یا دل

میں بھی دماغ جیسی صلاحیّتیں موجود ہیں؟
ہمارے لیے اس مضمون میں جاننا ایک دلچسپ بات ہوگی کہ دل اور دماغ میں ہم آہنگی کی کیا قابل گرفت سائنسی بنیادیں ہیں اور یہ کہ بھلا دل کیسے سوچتا ہے!۔ کیلیفورنیا میں واقع ہارٹ میتھ انسٹی ٹیوٹ میں اس کی ابتدائی تحقیق ہو رہی ہے کہ قلب کا جذبات اور احساسات کے پیدا ہونے میں کیا کردار ہے۔ جدید سائنس کی اس تحقیق پر نظر ڈالتے ہیں۔ درج ذیل حوالے سے ماخوذ یہ اقتباس اپنے اندر حیرانیاں لیے ہوئے ہیں۔
”دل اور دماغ دو طرفہ گفتگو میں مصروف رہتے ہے مگر دل اور اس کے نظام کی طرف سے دماغ کو زیادہ پیغام جاتے ہیں بہ نسبت دماغ سے دل کی طرف۔“
آگے تحریر ہے کہ ”نیوروکارڈیالوجی کی نئی فیلڈ میں حالیہ تحقیق سے یہ مضبوطی سے ثابت ہوا ہے کہ دل ایک حواسی آلہ اور معلومات کی چھان بین کرنے والا ایک مرکز ہے۔ اس کے اندر اچھا خاصا پیچیدہ اعصابی نظام موجود ہے جو اس کو قلبی دماغ بناتا ہے۔ اس کے اندر ایسے سرکٹ موجود ہیں جس سے یہ آزادی سے سیکھنے، جانچنے اور فیصلہ کرنے کا عمل بغیر دماغ کی مدد کے کرتا ہے۔ سب کی حیرانی کے لیے کہ یہ دریافت کامیاب تجربات سے ظاہر کرتی ہے کہ دل کے اندر موجود انتہائی منظّم خود کار اعصابی نظام دوہرے یعنی قلیل اور طویل رابطے کی صلاحیت رکھتا ہے۔“

اب اس سلسلے میں وحی کا انکشاف بھی دیکھیں! قرآن کا دوٹوک اعلان درج ذیل ہے۔
قرآن: ”ہم نے انسان کو پیدا کیا اور ہم اس کے دل میں ابھرنے والے وسوسوں تک کو جانتے ہیں، ہم رگِ جاں سے زیادہ قریب ہیں۔“
قرآن: ”وہ دلوں کا حال تک جانتا ہے۔ بھلا وہ ہی نہ جانے جس نے پیدا کیا؟“
چودہ سو سال پہلے کا مذکورہ بیان آج کے سائنس دانوں کے لیے یقیناً حیرت کا باعث ہوگا۔ قرآن ایک طویل عرصے سے یہی کہہ رہا ہے کہ خیالات کا منبع دل ہے کہ یہیں سے خیالات کی ابتدا ہوتی ہے۔ گویا قرآن کے مطابق دماغ کی حیثیت ثانوی ہے اور جسم و روح کا قطب قلب ہے۔ قلب ہی اعمال کے چناؤ میں ایک کلیدی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہے، جس کا دماغ سے یقیناً کوئی ایسا تعلق ہے جس کی مستقبل میں باریک بین ریسرچ ہی کچھ اور وضاحت کرے یعنی قلب کی ایک آزاد حیثیت ہے۔
جڑواں اعصابی نظام اور ارتقاء
انسان، زندگی اور کائنات کے بارے میں سائنس کی اکثر وضاحتیں تشنہ ہی ہیں جو کسی عقلی اور منطقی نظریہ حیات کے بجائے غیر یقینیت سے لبریز فلسفے کی آبیاری کرتی ہیں۔ قرآن قلب کو ایک آزاد اور مرکزی فیصلہ کرنے والا کہتا ہے، لیکن ارتقاءاور فطری چناؤ کے حامی اس سے مختلف نظریہ رکھتے رہے ہیں یعنی کہ خیالات کا تعلق دماغ اور نیورون سے ہی ہے۔ آگے بڑھنے سے پہلے اہم سائنسی نظریے نیچرل سلیکشن کی بابت جان لیں کہ یہ کیا ہے۔ ”نیچرل سلیکشن یا فطری چناؤ، ایک قدرتی عمل ہے جس کے نتیجے میں پیدائش اور زندہ رہنے میں کسی گروپ یا کسی ذات کا ماحول کے مطابق خود کو اس طرح ہم آہنگ کرنا کہ جنیاتی خصوصیات کو ماحول کے مطابق بہترین طور کو برقرار رکھے۔ ذرا اس سپر آٹومیٹک تخیّلاتی ”اوزار“ یا ٹول پر غور کریں کہ کس طرح ہر مخمصے اور نظریاتی مے ڈے سے نکلنے کی پیش بندی کر لی گئی ہے۔ جیسا کہ اس کی تشریح سے ظاہر ہے، یہ نظریہ خدا کو جھٹلانے کے لیے سائنسدانوں کی خود ساختہ راہِ فرار ہے جو علم، منطق اور استدلال کی بنیاد پر حیات کی تحقیق میں ہر ناقابل تشریح صورتحال میں ان کے بچاؤ میں کام آتا ہے۔ لیکن مذکورہ بالا قلبی دماغ کی دریافت یا سائنسی اعتراف کے بعدان سے سوال ہے کہ ارتقاء کے خود ساختہ عمل میں جڑواں یا دوہرا اعصابی نظام (قلب اور دماغ میں) کیوں پیدا ہوا؟ آخر اس کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی ہوگی؟
یہاں ایک دلچسپ منطقی سوال اٹھتا ہے کہ قلب کو بھی دماغ کے ساتھ اعمال میں کوئی کردار دینے کا فیصلہ کس نے کیا؟ اس کی سائنسی توجیہہ نیچرل سلیکشن کی چھتری ہی ہوگی، جیسا کہ ہم نے جانا کہ قدرتی چناؤ یا ایک سائنسی توجیہہ ہے جو فطرت کا سہارا لے کر کسی ناقابل تشریح پیش رفت کو من و عن قبول کرنے کے لیے اختیار کی جاتی ہے۔ لیکن کیا انسان میں دوہرے اعصابی نظام کے اہم فیصلے کو فطری چناؤ کا نام دے کر ہم مطمئن ہو سکتے ہیں؟ دماغ اور دل کے درمیان کسی فیصلے کے لیے ایک طرح کی ہم آہنگی ہوتی ہے جو خود کار نہیں ہو سکتی بلکہ ایک ذہین اور ارادتی تخلیق کا پرتو ہی ہو سکتی ہے کیونکہ ارتقاء کے عمل میں خیال اور اعصاب کے حوالے سے قدرتی چناؤ دو دفعہ اور دو مختلف اعضاء یعنی قلب اور دماغ میں ہونے کی کوئی بھی غیر حقیقی توجیہہ محض حقائق سے فرار ہی ہوگا یعنی یہ سوالات نظر انداز نہیں ہو سکتے کہ فطرت کی اگر یہ ارتقائی ضرورت تھی کہ انسان میں اعصابی نظام تخلیق ہو اور وہ اتفاقاً تخلیق بھی ہو گیا تو وہ ”اتفاق“ دو دفعہ اور دو جگہ کیوں ہوا؟ اس فائن ٹیوننگ کی ضرورت کا احساس کہاں ہوا اور کیوں ارتقاء نے ایک اچھوتی کروٹ لی؟
یہاں سائنس کا نظریہ تصوراتی فطری چناؤ پسپا ہوتا اور پھسلتا نظر آتا ہے جبکہ مذکورہ بالا وحی کا اشارہ ایک آفاقی سچائی کا روپ لے کر بڑی قوّت سے سامنے آتا ہے۔
الحاد کے تازیانے
الحاد بے عقلی کا وہ سراب ہے جو منکر کو عقلمندی اور احساس برتری کے سحر میں گرفتار کرتا ہے لیکن جدید سائنسی دریافتیں بذاتِ خود جدید الحادی نظریات کے لیے ہی تازیانے لے کر آ رہی ہیں۔ یہ ثابت ہو رہا ہے کہ سائنس کے بظاہر مضبوط نظریات اور مفروضے بھی سیال عقیدے ہیں، جو نئے دور میں نئی شکلیں بدل رہے ہیں۔ اس کے مقابل وحی کے انکشافات ٹھوس اور اٹل ہیں جو اگر کل تک سائنسدانوں کی سمجھ میں نہیں آ رہے تھے تو یہ ان کی اپنی کوتاہ علمی کا ہی شاخسانہ تھا۔ قرآن میں درج حقائق وقت کے ساتھ ثابت ہو رہے ہیں۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ قرآن ہی ہر الحادی سائنس کو زیر کرنے کی استطاعت رکھتا ہے۔ لیکن اہل فلاسفہ کے لیے ایک نکتہ فکر ضرور ابھرتا ہے کہ عقل اور شعور کو کس سے منسوب کریں گے، قلب سے یا دماغ سے؟


Tuesday 2 June 2020

کمپیوٹر اسٹارٹ اپ سپیڈ بڑھانے کے دس طریقے


السلام علیکم عزیز دوستوں
کمپیوٹر آرٹیکل سیکشن میں ایک نیو تھریڈ کے ساتھ آپ کے سامنے حاضر ہوں

آج کا میرا ٹاپک ہے۔

کمپیوٹر اسٹارٹ اپ سپیڈ بڑھانے کے دس طریقے

پیارے دوستوں ہم اپنے کمپیوٹر کو روز استعمال کرتے ہیں اور بہت سے کمپیوٹر ہیں جو ہر وقت انٹرنیٹ سے جڑے رہتے ہیں آپ دوستوں کے ساتھ آج کچھ ایسی ٹپس شئیر کروں گا جس سے نہ صرف آپ کے کمپیوٹر کی بوٹ سپیڈ میں اضافہ ہو گا بلکہ کمپیوٹر کے پرفارمنس میں بھی نکھار آئے گا ۔

تو دوستوں چلتے ہیں ٹاپک کی طرف

نمبر 1
(Bios Setting) بائےاوس سیٹنگ


Name:  1.jpg
Views: 12098
Size:  45.2 KB



ڈئیر فرینڈز ہمارے کمپیوٹر بائے ڈیفالٹ سی ڈی روم سے ونڈو بوٹ پر سیٹ ہوتے ہیں اس بات کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم نے اپنے کمپیوٹر میں ونڈو کرنی ہے تو ونڈو بوٹ ڈیوائس کو سیٹ کرنا پڑتا ہے جن کمپیوٹرز میں بائے ڈیفالٹ سی ڈی روم سیٹ ہو تو اس سسٹم میں ونڈو اسٹارٹ ہونے میں ٹائم لگ جاتا ہے تو اس ٹائم ویسٹ سے بچنے کے لئے آپ اپنی کمپیوٹر میں بائے اوس سیٹ اپ میں جائیں اور ونڈو بوٹ ڈیوائس کو ہارڈ ڈرائیو پر سیٹ کریں ۔ کیونکہ روز روز ہم نے ونڈو انسٹال نہیں کرنی ہوتی اس لئے جب بھی ضرورت ہو تو ہم دوبارہ چینگ سیٹنگ کر سکتے ہیں

نمبر 2
اسٹارٹ اپ پروگرامز کو ختم کرنا

Name:  2.jpg
Views: 12091
Size:  48.9 KB



دوستوں ہمارے کمپیوٹر سسٹم میں کچھ پروگرامز ایسے انسٹال ہوتے ہیں جو ونڈو اسٹارٹ اپ کے ساتھ ہی اسٹارٹ ہو جاتے ہیں ۔ ان پروگرامز یا سافٹ وئیر کی وجہ سے ونڈو اسٹارٹ اپ ٹائم کافی لگ جاتا ہے۔ آپ ان پروگرامز کی سیٹنگ کر سکتے ہیں کہ کون سا سافٹ وئیر اسٹارٹ اپ ک ساتھ ہی اسٹارٹ ہو اور کونسا نہیں

لکھیں گے۔ msconfig یہ سیٹنگ کرنے کے لئے آپ ونڈو سیون میں اسٹارٹ پر کلک کریں گے اور رن پر کلک کر کے اوپن ہونے والی ونڈو میں

جس سے ایک نیو ونڈو اوپن ہو گی یہاں آپ کو اسٹارٹ اپ ٹیب پر کلک کرنے کے بعد ان پروگرامز کی لسٹ نظر آئے گی جو خود بخود اسٹارٹ ہو جاتے ہیں

اب یہ آپ کی مرضی پر انحصار کرتا ہے کہ آپ کونسے پروگرام کو ونڈو کے اسٹارٹ کے ساتھ اسٹارٹ کرنا چاہتے ہیں اور کونسے پروگرام کو نہیں ۔ تمام سیٹنگ کرنے کے بعد اپلائی پر کلک کر دیں۔ اس سے ونڈو اسٹارٹ اپ ٹائم میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔

نمبر 3
(Window Services Delay Time Set) 

ونڈو سروسز ڈی لےٹائم

Name:  3.jpg
Views: 12082
Size:  48.0 KB



دوستوں نمبر 2 پروگرامز کی طرح ونڈو کہ اپنی سروسز بھی ایسی ہوتیں ہیں جو ونڈو کے ساتھ ہی اسٹارٹ ہوتی ہیں

بیشک ان سروسز کو پرمننٹ اسٹاپ کرنے سے کمپیوٹر کی کارکردگی میں فرق ہو سکتا ہیں لیکن ہم ان سروسز میں یہ سیٹنگ کر سکتے ہیں کہ کمپیوٹر جب اسٹارٹ ہو تو یہ سروسز ساتھ ہی اسٹارٹ نہ ہو جائیں بلکہ کچھ ٹائم کے بعد جب پی سی مکمل ورکنگ آرڈر میں آجائے تو یہ سروسز اسٹارٹ ہوں۔ یہ سیٹنگ کرنے کے لئے آپ کو اسٹارٹ پر کلک کر کے سرچ باکس میں سروسز لکھ کر انٹر پریس کرنا ہے جس کے بعد ایک نیو ونڈو اوپن ہو گی یہاں آپ دائیں طرف تمام سروسز ملاحظہ کر سکیں گے کسی بھی سروس کی سیٹنگ اُس پر رائٹ کلک کر کے پراپرٹیز سے تبدیل کی جا سکتی ہیں۔



نمبر 4
غیر ضروری ہارڈ وئیر کو ڈس ایبل کرنا

Name:  4.jpg
Views: 12064
Size:  37.8 KB



دوستوں ونڈو اسٹارٹ ہونے کے ساتھ ہارڈ وئیر کے ڈرائیورز بھی لوڈ ہوتے ہیں۔ اب بہت سےایسے ہارڈ وئیر ہیں جو ہم شاذو نادر استعمال کرتے ہیں جیسے کہ

Bluetooth controllers, modems, and virtual Wi-Fi adapters

تو اگر ایسے ہارڈ وئیر کو ڈس ایبل کر دیا جائے تو یہ ونڈو اسٹارٹ اپ کے ساتھ ہی لوڈ نہیں ہوگے اور اسٹارٹ اپ ٹائم میں کمی واقع ہوگی

ایسا کرنے کے لئے آپ کو مائی کمپیوٹر کی پراپرٹیز میں جا کر ڈیوائس ڈرائیور پر کلک کرنا ہے اور جو ہارڈ وئیر غیر ضروری ہیں اُنھیں یہاں سے ڈس ایبل کرنا ہے۔



نمبر 5
عمدہ اینٹی وائرس کا انتخاب

Name:  5.jpg
Views: 12063
Size:  26.4 KB



دوستوں آپ اپنے کمپیوٹر میں ایک اچھا سا اینٹی وائرس انسٹال کریں اور اُس اینٹی وائرس کو اپ ڈیٹ رکھیں ساتھ ساتھ اپنے کمپیوٹر کو سکین کرتے رہیں۔

اس سے یہ فائدہ ہو گا کہ اینٹی وائرس تمام مال وئیر کو ریمو کرتا رہے گا جس سے ونڈو پر لوڈ نہیں ہو گا


نمبر6
ٹائم آؤٹ کم کرنا

Name:  6.jpg
Views: 12067
Size:  18.7 KB



دوستوں کچھ سسٹم ایسے ہیں جن میں ہم نے ایک سے زیادہ آپریٹنگ سسٹم انسٹال کئے ہوتے ہیں ۔ اب بائے ڈیفالٹ آپریٹنگ سسٹم کو سلیکٹ ہونے میں کمپیوٹر میں تیس سیکنڈز کا ٹائمر لگا ہوتا ہے یعنی ہم نے تیس سیکنڈ ویٹ کرنا ہے جو کہ کافی وقت ہے اس ٹائمر کو کم کرنے کے لئے درج ذیل ربط پر جائیں

Click Start > Type Run In Search Box> Write msconfig > Click On Boot Tab >

یہاں آپ ٹائم آؤٹ باکس میں ٹائم سیٹ کر سکتے ہیں



نمبر 7
غیر ضروری فانٹس کو ہائیڈ کرنا

Name:  7.jpg
Views: 12081
Size:  53.4 KB



دوستوں ہمارے کمپیوٹر میں بلٹ ان فانٹس ہوتے ہیں لیکن ان میں سے بہت سے ایسے فانٹ ہیں جو کہ ہم نے ساری زندگی استعمال نہیں کرنے اگر ایسے فانٹس کو ہائیڈکر دیا جائے تو بھی اسٹارٹ اپ ٹائم میں کمی ہو سکتی ہے ۔ یاد رکھیں کہ دو چار فانٹ ہائیڈ کرنے سے خاطر خواہ فرق نہیں پڑے گا بلکہ آپ کا زیادہ فانٹس ہائیڈ کرنے ہونگے۔ ہائیڈ کرنے سے یہ فانٹ اسٹارٹ اپ کے ساتھ لوڈ نہیں ہونگے ۔ایسا کرنے کے لئے درج ذیل ربط پر جائیں

Control panel > Appearnance and Personalization > Fonts

یہاں آپ کو فانٹ لسٹ شو ہو گی آپ اپنی مرضی سے ہائیڈ کر سکتے ہیں۔



نمبر8
ریم اپ گریڈ

Name:  8.jpg
Views: 12066
Size:  70.3 KB



ایم کو بڑھانا ہمیشہ کمپیوٹر کے لئے فائدہ مند رہا ہے ۔ اگر آپ نیو کمپیوٹر استعمال کر رہے ہیں تو ریم کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت نہیں لیکن آپ پرانا سسٹم یوز کر رہے ہیں تو ریم کو بڑھانا ضروری ہے اس صورت میں کہ آپ زیادہ اپ ڈیٹ پروگرامز یوز کر رہے ہیں جو ونڈو کے ساتھ ہی اسٹارٹ ہوتے ہیں ۔ ریم کو اپ گریڈ کرنا نہ صرف آپ کے کمپیوٹر سسٹم کے لئے کارآمد ہو گا بلکہ اس سے کمپیوٹر اسٹارٹ اپ سپیڈ بھی بڑھے گی




نمبر 9
اپ گریڈ آپریٹنگ سسٹم

Name:  9.jpg
Views: 12065
Size:  58.1 KB



دوستوں بعض اوقات آپریٹنگ سسٹم کو اپ گریڈ کرنا ناگزیر ہو جاتا ہے لہذا سسٹم کی سپیڈ کو برقرار رکھنے کے لئے آپریٹنگ سسٹم اپ گریڈ کرنا ضروری ہے ۔

لیکن اگر آپ ونڈو سیون استعمال کر رہے ہیں اور ڈائریکٹ ونڈو ٹین پر اپ گریڈ ہو جاتے ہیں تو ظاہر سی بات ہے اس سے فائدہ ہونے کی بجائے نقصان ہو گا ۔ آپ ونڈو سیون سے ونڈو ایٹ پر اپ گریڈ ہو سکتے ہیں یہ آپ کے لئے بھی بہتر رہے گا اور آپ کےکمپیوٹر سسٹم کے لئے بھی۔



نمبر 10
انسٹالنگ سالڈ اسٹیٹ ڈیوائس

Name:  10.jpg
Views: 12065
Size:  47.3 KB



پیارے دوستوں آج کل ٹیکنالوجی کا دور دورہ ہے تو اگر ہم اسی چیز کافائدہ اُٹھاتے ہوئے ہم اپنے کمپیوٹر سسٹم میں ایک ڈیوائس کو شامل کرسکتے ہیں جس کا نام ہے سالڈ اسٹیٹ ڈیوائس جو کہ مارکیٹ میں عام مل جاتی ہے اس سے آپ کے کمپیوٹر کی سپیڈ سپر فاسٹ ہو جاتی ہے اور اسٹارٹ اپ پروگرامز میں بے پناہ تبدیلی واقع ہوتی ہے


تو دوستوں یہ تھے تمام وہ طریقے جن کو اپنا کر آپ اپنےکمپیوٹر کی نا صرف اسٹارٹ اپ سپیڈ میں اضافہ کر سکتے ہیں بلکہ اس سے کمپیوٹر کی ذاتی سپیڈ پر بھی فرق پڑے گا اس کے ساتھ ہی مجھے اجازت دیں.

علی حیدر
پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں.



Monday 1 June 2020

ٹچ اسکرین سے بچے نیند کی کمی کا شکار




ٹچ اسکرین سے بچے نیند کی کمی کا شکار

آج کل کے جدید دور میں ننھے بچوں کا کھلونوں اور جھنجھنوں سے کھیلنا تو پرانی بات ہوگئی، اب بچے اپنے والدین کے اسمارٹ فونز سے کھیلتے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عادت کمسن بچوں میں نیند کی کمی کا سبب بن رہا ہے۔

جرنل سائنٹفک رپورٹس نامی جریدے میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے کے مطابق 6 ماہ سے 3 سال کی عمر تک کے بچوں پر ٹچ اسکرینوں کے استعمال سے نہایت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق جیسے جیسے بچوں کا اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس یا آئی پیڈز سے کھیلنے کا دورانیہ بڑھتا جاتا ہے ویسے ویسے ان کی نیند کے دورانیے میں کمی آتی جاتی ہے۔

اوسطاً ایک گھنٹہ ٹچ اسکرین کا استعمال 24 گھنٹوں کے دوران کی جانے والی نیند کے دورانیہ میں 16 سے 20 منٹ کی کمی کردیتا ہے۔

مذکورہ تحقیق میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ٹچ اسکرینوں کا استعمال کمسن بچوں کی صحت پر مزید کیا منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی بہتر ذہنی نشونما کے لیے نیند بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

وہ بچے جو بچپن سے ہی ویڈیو گیمز کھیلنے یا بہت زیادہ ٹی وی دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں وہ نیند کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ذہنی نشونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں 12 سال سے کم عمر بچے 6 سے ساڑھے 6 گھنٹے مختلف اسکرینز جن میں موبائل اور کمپیوٹر وغیرہ شامل ہیں کے ساتھ گزارتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ رنگ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کا حامل ہوتا ہے۔

یہ نیلی اسکرینز بہت شدت سے نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کی آنکھوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ آنکھ کے پردے کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور ہمیشہ کے لیے نابینا بھی کر سکتی ہے۔

مستقل روشن یہ اسکرین تمام عمر کے افراد کی آنکھوں پر نہایت خطرناک اثر ڈالتی ہیں اور یہ نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔

ان تمام بیماریوں کو ماہرین نے ڈیجیٹل بیماریوں کا نام دیا ہے جو آج کے ڈیجیٹل دور کی پیداوار ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس اسکرین کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا دماغی کارکردگی کو بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔

موبائل کے متواتر استعمال سے بچے اور بڑے رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہو جاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار ان کی نیند میں خلل بھی پڑتا ہے۔ 

بچوں کو موبائل اسکرین کی خطرناک شعاعوں سے کیسے بچائیں؟

ٹیکنالوجی میں جدت آئی تولیب ٹاپ اورکمپیوٹرکی جگہ آئی پیڈ زاورٹیب استعمال ہونے لگے۔ ہرپل دنیا سے جڑے رکھنے والی ٹیکنالوجی سے خارج ہونے والی الیکٹرومیگنیٹک ریڈیئیشن یعنی تابکاری شعاعوں کے ہمارے دماغ اورجسم پراثرات اتنے خطرناک ہیں جس کااندازہ لگانابھی مشکل ہے۔

موبائل فون کااستعمال ضرورت سے زیادہ اب عادت بن چکاہے۔اب توایسالگتاہے کہ انسان موبائل نہیں بلکہ موبائل انسان کواستعمال کررہاہے۔بے شک یہ ضرورت ہے لیکن اب عادت اورمجبوری کی شکل اختیارکرچکاہے۔

2019میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق
عالمی ادارہ صحت اورکینسرپرتحقیق کاعالمی ادارہ آئی اے آرسی نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ” پچھلی دودہائیوں میں بچوں کے کینسرمیں13 فیصد اضافہ ہواہے۔اورموبائل فون کینسرکے لئے ممکنہ رسک ہے”۔
امریکن اورکینیڈین ریسرچ برائے اطفال کے مطابق اس خطرے کی زد میں بچے سب سے آگے ہیں ۔

ماہرین اطفال کے مطابق
ا س کے استعمال سے دماغ کی رسولیاں ہوسکتی ہیںافسوسناک بات یہ ہے کہ اس طرح کے کیسزتواتر کے ساتھ رپورٹ ہوئے ہیں۔اس سے گردن کی ہڈی میں خم پیداہونے کے خطرات نمایاں نظرآتے ہیں۔اس کے علاوہ موبائل استعمال کرنے سے ہاتھ کے پٹھے بھی متاثرہوتے ہیںجس کے علیحدہ آپریشن ہوتے ہیں ۔

سرکاری اعدادوشمارکے مطابق ملک میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد14کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔ٹیکنالوجی کابے جااستعمال ایک خاموش قاتل بن چکاہے۔لیکن ہمارے ہاں ا س پرنہ توتحقیق ہوتی ہے اورنہ کوئی آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔ اس پرباقاعدہ مہم جوئی کی ضرورت ہے۔ایسابالکل نہیں کہ آپ بچوں کوٹیکنالوجی سے بالکل ناواقف یادورکردیںبس احتیاط کریں۔کسی بھی چیز کی زیادتی یقینا نقصان کاباعث بنتی ہے۔اپنے بچوں کوموبائل فون سے پہنچنے والے نقصانات سے بچانے کے لئے مندرجہ ذیل نکات پرعمل کرنے کی کوشش کریں:

1۔آپ خود موبائل کااستعمال کم کریں:
سب سے پہلے آپ کواپنے آپ کوبدلنے کی ضرورت ہے ۔اگرآپ بچہ کے سامنے ہروقت موبائل استعمال کریں گے توآپ کابچہ بھی اس کی ڈیمانڈ کرے گا۔اسے لگے گاکہ جس طرح کھانا،پینا،سونا،جاگنازندگی کاحصہ ہے بالکل اسی طرح روزانہ موبائل کااستعمال بھی اس کی اہم ضرورت ہے۔یاد رکھیں بچہ سنتاکم ہے دیکھتازیادہ ہے۔

2۔بچوں کووقت دیں:
بچے موبائل اسی وقت لیتے ہیں جب وہ فارغ ہوتے ہیں۔ انھیں سمجھ ہی نہیں آتاکہ وہ کیاکریں۔ پہلے تو ان کی بوریت دورکریںان کے ساتھ کھیلیں۔انھیں کہانیاں سنائیں۔ماضی کے واقعات اورتجربات سے آگاہ کریں۔اچھے برُے کی تمیزسکھائیں اورانھیں تنہائی سے بچائیں۔کسی بھی بچے کی ذہن سازی ،خیال سازی اورشخصیت کوبنانے کے لئے ہیومن ٹچ بہت ضروری ہے۔

3۔کارٹون موبائل پرنہ دکھائیں:
اینیمیٹڈ کارٹون،الیکٹرانک گیمزاوردیگروڈیوزبچہ کوموبائل پردکھانے کی عادت نہ ڈالیں۔اگرآپ کواپنابچہ اوراس کی صحت عزیز ہے توبچہ کوضدکرنے ،رونے،کھانانہ کھانے پرموبائل ہرگز نہ دیں۔ یاد رکھیں موبائل فون کی بے جاعادت اب نشہ میں شمارہوتی ہے۔ ایسی صورت میں جب تک آپ کابچہ اسے ہاتھ میں نہ لے لے مطمئن نہیں ہوتا۔

4۔موبائل ضرورت کی چیز ہے:
بچہ کواحساس دلائیں کے موبائل فون ضرورت کی چیز ہے اسی لئے اسے صرف ضرورت کے وقت ہی استعمال کرناچاہئے۔ ساتھ ساتھ موبائل کے اضافی استعمال سے ہونے والے نقصانات سے بچہ کوآگاہ کریں۔

5۔سگنل آف کردیں:
ان تمام انرجی سورسس کا ٹرن آف ٹائم بھی ہوناچاہئے۔تبھی آپ بچ سکتے ہیں اگرآپ نے کوئی بھی ڈیوائس آن رکھی ہے تواس کے اثرات مستقل آپ پرپڑتے رہیں گے۔اس سے پلوشن ہرطرف پھیلتی رہے گی۔اگر اس سے بچناہے تواستعمال کے بعداسے آف کرنانہ بھولیں۔

6۔موبائل فون ہمیشہ ہاتھ میں نہ رکھیں:
اگرآپ اپنے ہاتھ میں موبائل فون رکھیں گے توآپ کابچہ بھی رکھے گا۔ اس بات کااحساس سب سے پہلے آپ کوکرناہے کہ صرف ضرورت کے وقت ہی موبائل اپنے ہاتھ میں رکھیں۔؎اگرآپ خودہروقت موبائل استعمال کریں گے توآپ کابچہ بھی اسی عادت کواپنائے گا کیونکہ آپ کابچہ آپ ہی کاطرزعمل اختیارکرتاہے۔

7۔آپ کابچہ کیادیکھتاہے؟
اس بات کاخیال رکھنابہت ضروری ہے کہ بچہ کس طرح کامواد دیکھ رہاہے۔بچہ جودیکھتاہے اسی سے اس کی خیال سازی اورخیال سازی سے ذہن سازی ہوتی ہے اورذہن سازی سے کرداربنتاہے۔اب فیصلہ آپ کریں کہ آ پ اپنے بچہ کاکردارکیسادیکھناچاہتے ہیں۔

8۔تربیت پرتوجہ دیں:
پہلے گراؤنڈ نہیں توبچے گلیوں میں ہی کھیل لیتے تھے۔اب حالات کے ڈرسے یہ بھی ممکن نہیں رہا۔ اکثرماؤںنے اپنی تربیت کی ذمہ داری سے جان چھڑالی ہے۔تربیت کرناایک بڑامشکل عمل ہے اس کے لئے صبروبرداشت چاہئے ۔بچہ کئی سوالات پوچھتاہے وقت مانگتاہے۔پہلے والدین وقت دیتے تھے سوال کاجواب دیتے تھے۔اس طرح ان کے اندرجوجذبہ ہوتاتھاوہ بچوں میں منتقل ہوجاتاتھا۔

9۔جذباتی ذہانت کی نشوونما:
مطالعہ کے مطابق جوبچے زندگی میں ہرلحاظ سے کامیاب ترین بنتے ہیں انمیںجذباتی ذہانت بہت زیادہ ہوتی ہے۔والدین کی تربیت سے بچوں میں جذباتی ذہانت کی نشوونماہوتی ہے۔اس میں کچھ چیزیں بہت اہم ہیں جیسے شکرگزاری ،صبروبرداشت ،وژن ،بات کرنا،تصورکرنا،ادب واحترام وغیرہ

10۔آگاہی مہیاکریں:
آنکھوں میں اندر آپٹیکل نروکاسسٹم ہوتاہے۔موبائل کی شعاعوں سے وہ تحریک میں آجاتی ہے جس سے آنکھیں خراب ہوتی ہیں۔توجہ کی کمی ہوتی ہے۔غصہ زیادہ آتاہے۔فیصلہ کرنے میں مشکل درپیش آتی ہے۔آپ جوچاہتے ہیں کے آگے جاکرآپ کابچہ ڈاکٹر،انجینئر یا کامیاب انسان بنے توجان لیں کہ اس موبائل سے اگلے دس سالوں کے اندربچے کی ذہنی کارکرگی مکمل طورپرختم ہوسکتی ہے۔

1۔کھاتے وقت بچہ کوموبائل ہرگزنہ دیں یہ نہ سوچیں کہ وڈیودیکھتے دیکھتے بچہ کھاناآرام سے کھالے گا۔
2۔گھرکے تمام افراد کے لئے دسترخوان پرموبائل ساتھ رکھنے پرپابندی لگائیں۔
3۔کئی بیماریوں کی وجہ موٹاپے سمیت یہی ہے کہ اگرکھاناکھاتے وقت آپ کھانے پردھیان نہ دیںتو آپ کوپتہ نہیں ہوتاکہ آ پ کیااورکتناکھارہے ہیں ۔ ا س کی لذت دماغ جذب نہیں کرپاتاجس کی وجہ سے آپ کھانے کی افادیت سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔
4۔ہفتے میں ایک دفعہ ایک گھنٹہ کے لئے بچوں کوموبائل دینے کااصول مرتب کریں۔
5۔ہروقت اورہرجگہ موبائل فون کوسامنے ہرگزنہ رکھیں۔

احتیاطی تدابیراپنائیں:
وائرلیس نیٹ ورکنگ کی بڑھتی ہوئی فریکوئنسی کی شکل میں ہمارے دماغ کے گرد گھیراتنگ ہوتاجارہاہے اسی لئے بچوں کوآگاہی دیں کہ:
1۔مناسب والیم کے ساتھ ہینڈ فری ،بلوٹوتھ یااسپیکر کااستعمال کریں۔
2۔سوتے وقت موبائل فون تکیے کے نیچے نہ رکھیں۔
3۔موبائل فون کواستعمال کے وقت بھی جسم سے کم ازکم چھ انچ کے فاصلے پررکھیں۔
4۔چارجنگ کے دوران موبائل فون استعمال نہ کریں۔برقی مصنوعات کاچارجنگ کے دوران استعمال سے خطرہ اتنابڑھ جاتاہے کہ یہ جان لیوابھی ثابت ہوسکتاہے۔
5۔اندھیرے میں موبائل کے استعمال سے گریزکریں۔


 *پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لیے ضرور شیئر کریں*
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭

موبائِل کے کیمرے کے کچھ حیران کُن فنکشن








*موبائِل کے کیمرے کے کچھ حیران کُن فنکشن*
▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
آپ میں سے تقریباً سبھی کے پاس انڈرائیڈ فون ہونگے۔۔ کچھ  کے پاس جدید اور مہنگے سمارٹ فون ہونگے اور کچھ کے پاس میرے موبائل جیسے پرانے اور سستے ماڈل ہونگے۔۔ آپ سب ہی لوگ سمارٹ فون کے کیمرہ فنکشن سے واقف ہونگے ہی ۔۔ زیادہ تر لوگ کیمرہ کے دوتین فنکشنز جانتے ہیں جیسے اگلے اور پچھلے کیمرے سے تصاویر بنانا یا ویڈیوز بنانا۔۔ لیکن انڈرائید فون کے کیمرے سئ کئ دوسرے زبردست اور مفید کام بھی لیئے جاتے ہیں۔۔ جن میں سے پانچ کا ذکر یہاں کررہا ہوں۔ آپ انہیں پلے سٹور سے اپنے سمارٹ فون پر انسٹال کرسکتے ہیں۔

*❶ ۔ Google Translator*
 اس سافٹ وئیر سے تو سبھی لوگ واقف ہونگے۔۔ آپ اسے انسٹال کریں۔ زبان کی سیٹنگ کریں۔ اسکے اندر کیمرہ کے نشان کو کلک کریں۔۔ پھر اس کیمرہ کو گھر میں کہین بھی لکھی ہوئ انگریزی یا اردو پر لے جائیں وہ آپکو اردو یا انگلش میں ترجمہ کرکے دکھا دے گا۔۔

*❷ ۔ PhotoMath*
 ۔۔۔اسے انسٹال کریں ، اسکے اندر جاکر کیمرہ آن کریں۔۔ کاغذ پر پن سے ریاضی کا کوئ بھی مشکل یا آسان سوال لکھیں۔۔ کیمرہ اس لائین کے اوپر لے جائیں یہ اسے فوکس اور سکین کرکے آپ کو سیکنڈوں میں جواب دکھا دے گا

*❸ ۔ IP Webcam*
۔۔۔ اس ایپ کی مدد سے آپ اپنے موبائل کو خفیہ یا سیکورٹی کیمرہ میں تبدیل کرسکتے ہیں۔اگرچہ میں نے اسے خود یوز نہیں کیا لیکن اسکی ڈسکرپشن دیکھی ہے۔ اس ایپ کو اوپن کریں اسکے اندر سے ایپ کا آئ پی ایڈریس نوٹ کریں۔۔ اس آئ پی ایڈریس کو اپنے کمپیوٹر یا دوسرے موبائل کے براؤزرز میں ڈالیں ۔۔اب جو مناظر اپ کا پہلا کیمرہ دکھائے گا وہی آپ کا ڈسک ٹاپ یا دوسرا موبائل دکھائے گا۔۔

*❹ ۔ CrookCatcher - Anti Theft*
۔۔۔یہ سب سے زبردست ایپ ہے۔۔ اگر آپ کا موبائل کہیں گم یا چوری ہوجائے اور چور جب اسے یوز کرنے کے لیئے موبائل کا سیکورٹی پن یا پیٹرن غلط لگائے گا تو یہ سافٹ وئیر اپنا کام شروع کردے گا،، یہ موبائل کے فرنٹ کیمرے سے اس چور کی تصویر بنالے گا۔۔ پھر اس تصویر اور لوکیشن کو آپ کے دیئے گئے ای میل ایڈریس پر بھیج دے گا۔۔

*❺ ۔CamScanner - Phone PDF Creator*
 ۔۔۔ اس ایپ کی مدد سے آپ اپنی لائیبریری میں موجود کسی بھی چھوٹی یا بڑی کتاب کو منٹوں میں پی ڈی ایف فارمٹ میں تبدیل کرسکتے ہو۔۔ اس ایپ کی مدد سے کیمرہ آن کریں۔۔ جس پیج کو کنورٹ کرنا ہے اسے فوکس کرکے تصویر لیں اور کنورٹ کریں...

*💞پوسٹ اچھی لگے تودوسروں کی بھلائ کے لئے شیئر ضرور کریں💞*