HOME

Saturday 27 June 2020

بادل کیسے بنتے ہیں؟ ‏



بادل کیسے بنتے ہیں؟
سورج کی روشنی جب آبی اجسام مثلاً سمندر جھیل وغیرہ پر پڑتی ہے تو پانی آبی بخارات کی شکل میں اوپر اٹھتا ہے عمل تبخیر کی وجہ سے جب یہ بخارات گرم ہوا کے ساتھ مسلسل بلند ہو کر اس قدر ٹھنڈے ہو جاتے ہیں کہ عمل تکثیف ہو سکے تو بادل میں تبدیل ہو جاتے ہیں عمل تبخیر میں ہر قسم کے آبی ذخائر شمولیت اختیار کرتے ہیں مزید تفصیل درج ذیل ہے 
بادل کرہ ہوا کا ایک اہم حصہ ہیں جو فضا میں معلق پانی کے قطروں یا برف کے ذرات پر مشتمل ہوتے ہیں 'جن کا قطر 20 سے 50 مائیکرون تک ہوتا ہے اب آپ پوچھیں گے کہ بھائی یہ مائیکرون کیا ہوتا ہے تو مندرجہ بالا پیمائش 0.0008 انچ سے 0.0024 انچ یا 0.02 ملی میٹر سے 0.06 ملی میٹر بنتی ہے تو پتہ چلا کہ بادل لاتعداد انتہائی چھوٹے پانی اور برف کے ذرات کا مجموعہ ہوتے ہیں ان ذرات میں سے ہر ذرہ کسی نہ کسی ٹھوس مرکز مثلاً خاکی ذرات وغیرہ کے گرد بخارات کے جمنے سے بنتا ہے جن کا قطر 0.1 سے 1.0 مائیکرون ہوتا ہے (آگے آنے والی اصطلاحات کے لیے ڈکشنری /لغت استعمال کریں) 
''Clouds are visible masses of suspended, minute water droplets or ice crystals '' 
بادلوں کی تشکیل کے لیے دو باتوں کا ہونا بہت ضروری ہے 
1.  ہوا کا سیر شدہ ہونا (saturated air) چاہے وہ ہوا کے ٹھنڈا ہونے سے ہو یا مزید بخارات کے شامل ہونے سے
2.  تکثیفی مرکزے (condensation nuclei) کا موجود ہونا. جس کے گرد آبی بخارات جم سکیں یہ مرکزے خاکی ذرات بھی ہو سکتے ہیں اور نمکیات بھی
نمی سے بھرپور ہوا جس قدر زیادہ ٹھنڈی ہو گی اتنے ہی زیادہ گھنے بادل بنیں گے. عام طور پر یہ سارا عمل سطح زمین سے بلندی پر ہوتا ہے کیونکہ زمین کے قریب درجہ حرارت کافی زیادہ ہوتا ہے البتہ اگر زمین کا درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا تناسب موافق ہو تو زمین پر بھی بادل بن جاتے ہیں جس کو دھند یا Fog کہتے ہیں
بادلوں کے کے اندر درجہ حرارت کافی کم ہوتا ہے عام حالات میں منفی 12 سے کم ہی ہوتا ہے بادل کی موجودہ صورتحال اس کے درجہ حرارت پر منحصر ہوتی ہے
اگر درجہ حرارت منفی 12 سے منفی 30 ہو تو بادل پانی اور برف کی قلموں پر مشتمل ہو گا 
اگر درجہ حرارت منفی 30 سے کم ہو تو بیشتر حصہ برف کی قلموں کا مجموعہ ہو گا 
اگر درجہ حرارت منفی 40 تک گر گر جائے تو تمام حصہ برفانی قلموں پر مشتمل ہو گا. اور ایسے بادل سطح زمین سے 6 سے 12 کلومیٹر کی بلندی پر پائے جاتے ہیں
ہر قسم کی بارش کا ماخذ بادل ہی ہوتے ہیں اس کے علاوہ بھی بادلوں کا موسم پر گہرا اثر ہے

بارش کیسے برستی ہے؟

سورج کی تمازت سے سطح زمین پر موجود آبی ذخائر سے آبی بخارات ہوا میں شامل ہوتے رہتے ہیں جب یہ نم آلود ہوا گرم ہو کر اوپر اٹھتی ہے تو سطح زمین سے بلندی کی طرف جاتے ہوئے اسے نسبتاً سرد سے سرد تر درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑتا ہے گرم ہوا زیادہ نمی کو سنبھال سکتی ہے لہٰذا جب ہوا بلندی پر پہنچ کر سرد ہوتی ہے تو نمی کو سنبھالنے کی گنجائش کم ہو جاتی ہے جس سے ہوا سیر شدہ ہو جاتی ہے اور عمل تکثیف وقوع پذیر ہوتا ہے عمل تکثیف سے مراد مادہ کا گیس کی حالت سے مائع میں تبدیل ہونا یعنی condensationعمل تکثیف کے نتیجے میں نم آلود ہوا ننھے ننھے قطرات سے بھرپور ہو جاتی ہے یہ قطرات کسی خاکی مرکزے کے گرد بنتے ہیں اور ہوا میں معلق اڑتے پھرتے ہیں جسے ہم بادل کی شکل میں دیکھتے ہیں. اگر بادلوں کا درجہ حرارت کافی کم ہو تو یہی قطرے برفانی قلموں کی شکل اختیار کر جاتے ہیں 
بادلوں میں اگر ماحول مستحکم stable ہو تو بادل ہلکے پھلکے یا بغیر بارش کے نظر آتے ہیں جیسے سرس، سرو سٹریٹس اور آلٹو کیومولس وغیرہ
لیکن اگر ماحول میں ہیجانی کیفیت ہو ہوا مسلسل اوپر اٹھ رہی ہو تو صورت حال مختلف ہوتی ہے ایسی صورت میں مزید نمی پہنچتی ہے مزید بادل بنتے ہیں اور ننھے قطرے آپس میں ٹکرا کر بڑے قطروں کی شکل اختیار کر جاتے ہیں ساتھ ہی ساتھ یہ ہوا ایک خاص حجم تک قطروں کو نیچے گرنے سے روکتی ہے یہی صورت حال بادلوں میں موجود برفانی قلموں اور اولوں کی ہوتی ہے ان بادلوں کی سب سے عام شکل کیومولس اور کیومولونمبس ہے
جب قطرے کافی بڑے ہو جاتے ہیں تو ہوا ان کو نہیں روک سکتی اور ان کا زمین کی طرف سفر شروع ہو جاتا ہے بارش برسنے لگتی ہے
اگر بادلوں میں درجہ حرارت بہت کم ہو جیسا ڈبلیو ڈی سیزن میں سرد محاذ کی وجہ سے ہوتا ہے تو بادل برفانی قلموں پر مشتمل ہوتا ہے ڈسٹربینس کی موجودگی میں ہوا ان قلموں کو رکے رکھتی ہے حتی کہ اولوں کی شکل اختیار کر جاتی ہیں بعض اوقات یہ اولے زمین کے قریب آکر درجہ حرارت نسبتاً زیادہ ہونے کی وجہ سے پگھل جاتے ہیں اور بارش کے بڑے بڑے قطروں کی صورت برستے ہیں لیکن کبھی کبھی اولوں ہی کی شکل میں زمین پر پہنچ کر نقصانات کا باعث بنتے ہیں
کبھی کبھی طوفانی موسم میں ہوا کی عمودی حرکت updraft اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ بڑے بڑے اولوں کو بھی دوبارہ اوپر لے جاتی ہے جس سے وہ حجم میں بڑھتے رہے ہیں جب وزن کافی زیادہ ہو جاتا ہے تو برسنے لگتے ہیں ایسی صورت حال کافی خطرناک ہوتی ہے جانی اور مالی نقصان کا باعث بنتی ہے
تحریر و تصویر محمد عثمان

💕پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر ضرور کریں💕

No comments:

Post a Comment